اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی میں عمر ایوب نے کہا ہے کہ اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کرائی گئی تو کل ڈی چوک بھی آئیں گے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے، ہماری تیاریاں مکمل ہے۔
عمر ایوب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عمران خان سے ملاقات ہمارا آئینی و قانونی حق ہے، اگر حکومت نے ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہ دی تو ہم ڈی چوک پر بھر پور احتجاج کریں گے اس کیلئے ہماری کے لیے ہماری تیاری بھی مکمل ہے۔
عمرایوب کا کہنا تھا اس بارے میں کوئی علم نہیں کہ رات گئےاڈیالہ جیل کا دروازہ کھلے گا یا نہیں،اگر دروازہ کھلا تو کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی احتجاج سے متعلق طے کریں گی۔
قبل ازیں پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہم کل ڈی چوک پر بھر پور احتجاج کریں گے ۔ بیرسٹر گوہر نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی وقت ہے ہماری ملاقات کروا دی جائے گی،ان کاکہناتھا کہ وزیر داخلہ نے فون پر عمران خان سے ملاقات کی درخواست پر بولا کہ وہ کوشش کریں گے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مرکزی قیادت اسلام آباد میں احتجاج کے حق میں نہیں ہے۔ اسد قیصر سے مولانا فضل الرحمن نے احتجاج ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے، جبکہ اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے بھی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سمٹ کے دوران احتجاج کے حق میں نہ ہونے کا اظہار کیا ہے۔
محمود اچکزئی اور جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ نے اسد قیصر سے رابطہ کر کے پی ٹی آئی قیادت کو 15 اکتوبر کو احتجاج نہ کرنے کی درخواست کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسد قیصر، بیرسٹر گوہر خان، اور علی امین گنڈاپور احتجاج کے حق میں نہیں ہیں۔ حامد خان اور سلمان اکرم راجہ بھی ایس سی او سمٹ کے دوران احتجاج کے مخالف ہیں۔
دوسری جانب پنجاب کی قیادت کے حماد اظہر اور شیخ وقاص اکرم نے احتجاج کے حق میں پیغامات جاری کیے ہیں۔ شہباز گل اور قاسم سوری ملک سے باہر بیٹھ کر ورکرز کو احتجاج کے لیے اکٹھا کر رہے ہیں۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان اتحاد میں شامل جماعتیں بھی احتجاج کے حق میں نہیں ہیں، اور اپوزیشن کی جماعتوں نے پی ٹی آئی قیادت کو یہ پیغام بھجوا دیا ہے۔