اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سیاسی کمیٹی نے ایک خصوصی اجلاس کے دوران فیصلہ کیا ہے کہ پارٹی آئینی ترمیم کے عمل کا حصہ نہیں بنے گی۔ اجلاس میں پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں آئینی ترمیم کے معاملے پر رائے شماری کا مکمل بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا گیا۔دوسری جانب مولانا فضل الرحمان نے بھی حکومت سے آئینی ترامیم معاملے پر وقت مانگ لیا ۔
اجلاس میں کہا گیا کہ جو اراکین قومی اسمبلی اور سینٹ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رائے شماری میں شرکت کریں گے، ان کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حکومت اور اس کے حامیوں کے پاس آئین میں ترامیم کرنے کا کوئی اخلاقی، جمہوری یا آئینی جواز نہیں ہے۔اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ تحریک انصاف نے ہمیشہ ان متنازعہ ترامیم کی مخالفت کی ہے، جو ملک کے مستقبل کے لیے تباہ کن تصور کی جاتی ہیں۔ پارٹی نے واضح کیا کہ وہ آئین کا چہرہ مسخ کرنے کے اس عمل سے مکمل طور پر الگ رہے گی۔
اس کے علاوہ، پی ٹی آئی نے اپنے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سینٹ یا قومی اسمبلی میں رائے شماری میں حصہ لینے والے اراکین کی رہائشگاہوں کے باہر پرامن دھرنے دیں۔ پارٹی نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کے ساتھ وفا نبھانے اور آئینی ترامیم پر پارٹی پالیسی کی پاسداری کرنے والے اراکین عوام کے دل جیتنے میں کامیاب ہوں گے۔ یہ اجلاس بانی پی ٹی آئی کی ہدایت کے مطابق منعقد کیا گیا، جس میں پارٹی کی مستقبل کی حکمت عملی پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ آئینی ترمیم کا معاملہ کل تک مؤخر کر دیا گیا ہے، اور پی ٹی آئی نے مزید وقت مانگا ہے۔ فضل الرحمان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کا جواب ملنے کے بعد قوم کو فیصلے سے آگاہ کیا جائے گا۔