سینیٹ میں بیرسٹر علی ظفر نے ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کا اعلان کرتے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کا شکریہ ادا کرتا ہوں، مولانا فضل الرحمن نے حکومت کے خطرناک بل سے بچایا لیکن لیکن انہوں نے پھر بھی آئین کی تروڑ مروڑ کی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر علی ظفر نے سینیٹ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ آئین قوم کو متحد کرنے کےلیے بنایا جاتا ہے، جو عوام کی رضا مندی اور اتفاق رائے سے بنایا جاتا ہے، قوم کی رضا مندی کے بغیر بننے والا آئین ملک و قوم کےلیے نقصان دہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم کی رضامندی سے نہ بننے والا آئین ملک و قوم کو نقصان پہنچاتا ہے، 1962 کا آئین مسلط کیا تھا اسی لیے 8 سال میں ختم ہوگیا، 1956 میں ہم نے آئین بنایا، اس پر پوری قوم کا اتفاق نہیں تھا، آئین قوم کو اکٹھا کرتا ہے، یہ سوشل کنٹیکٹ ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ آئین میں ترمیم لوگوں کی رضامندی سے ہوتی ہے، رضامندی اور اتفاق رائے نہیں ہوگی تو آئین اپنی موت ہی مر جائے گا۔
سینیٹر علی ظفر نے یہ بھی کہا کہ آئین بنتا ہے لوگوں کی رضامندی سے، اس میں ترامیم بھی لوگوں کی رضامندی سے ہوگی، آرٹیکل 58 ٹو بی کے تحت اختیار دیا گیا کہ صدر حکومت کو تحلیل کردے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دیگر ساتھیوں کو ڈر ہے زبردستی ووٹ لیا جائے گا، اس لیے نہیں آئے۔ آرٹیکل 58 ٹو بی کے تحت اختیار دیا گیا کہ صدر حکومت کو تحلیل کردے۔
ان کاکہنا تھا کہ ایک ترمیم جو ڈکٹیٹر کے دور میں آئی اس نے جمہوریت کو کتنا نقصان پہنچایا، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی حکومت آرٹیکل 58 ٹو بی کی زد میں آئی۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ افواہ ہے ہمارے کچھ ساتھی آج ایوان میں زبردستی پیش کیے جائیں گے، کچھ ساتھی اس خوف سے نہیں آئے کہ انہیں اٹھالیا جائے گا۔