چیئرمین سینیٹ نے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے لیے 4 سینیٹرز کے نام بھجوا دیے

چیئرمین سینیٹ نے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے لیے 4 سینیٹرز کے نام بھجوا دیے

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے اسپیکر قومی اسمبلی کو پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے لیے چاروں سینیٹرز کے نام بھجوا دیے۔

مسلم لیگ ن سے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، پیپلز پارٹی سے فاروق ایچ نائیک، پی ٹی آئی سے بیرسٹر علی ظفر اور جے یو آئی سے کامران مرتضیٰ کے نام اس مراسلے میں شامل ہیں۔

یہ نام اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیجے گئے ہیں تاکہ چیف جسٹس کی تعیناتی کے لیے تشکیل دی جانے والی کمیٹی میں ان کی نمائندگی یقینی بنائی جا سکے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے چیف جسٹس کی تعیناتی کیلئے پارلیمانی کمیٹی کیلئے تین نام فائنل کر لیے

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کے لیے فوری طور پر پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ صدر مملکت کے دستخط کے بعد 26ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کے ساتھ کیا گیا۔

چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا عمل جاری ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمانی لیڈرز سے کمیٹی کے ارکان کے نام طلب کر لیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی میں آٹھ ارکان قومی اسمبلی اور چار سینیٹرز شامل ہوں گے۔ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے بعد وزارت قانون سے تین سینئر ججز کا پینل طلب کیا جائے گا۔

یہ کمیٹی ججز کے پینل میں سے چیف جسٹس پاکستان کا انتخاب عمل میں لائے گی۔ اس عمل کی تکمیل کے بعد نئی تعیناتی کا اعلان متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق آئینی ترمیم کے تحت نئے چیف جسٹس کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ہوگا۔ آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کے نتیجے میں چیف جسٹس پاکستان کا انتخاب سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کی بجائے تین سینئر ججوں میں سے کسی ایک کا کیا جائے گا۔تقرری کمیٹی میں 8 ارکان قومی اسمبلی اور 4 سینیٹرز شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی چیف جسٹس کی مدت ختم ہونے سے 14 دن پہلے نئے چیف جسٹس کے نام کی سفارش کرے گی، اور مقررہ مدت ختم ہونے سے 3 دن پہلے نئی تقرری عمل میں لائے گی، جس کی معیاد 3 سال ہوگی۔

آرٹیکل 175 میں ججز کی تقرری کے حوالے سے بھی تبدیلی کی گئی ہے۔ اب سپریم کورٹ ججز کی تعیناتی کے لیے کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے 2 سینیٹرز اور 2 ارکان قومی اسمبلی شامل ہوں گے۔ پارلیمانی کمیٹی منتخب جج کا نام وزیراعظم کو بھیجے گی، جو اسے صدر مملکت کو ارسال کرے گا۔ آرٹیکل 191 کے تحت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی تشکیل کی جائے گی، جس میں تمام صوبوں سے برابر تعداد میں ججز شامل ہوں گے، اور اس کا سربراہ سینئر ترین جج ہوگا۔ یہ بینچ آئین کی تشریح اور آئینی مقدمات کی سماعت کرے گا۔

آرٹیکل 184 کے تحت از خود نوٹس کا اختیار آئینی بینچز کو حاصل ہوگا، جبکہ آرٹیکل 199 کے تحت ہائیکورٹس اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز نہیں کرسکیں گی اور نہ ہی سوموٹو نوٹس لے سکیں گی۔ اس کے علاوہ ہائیکورٹس میں بھی آئینی بینچز کی تشکیل کی جائے گی۔

آرٹیکل 209 میں ترمیم کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل کی جائے گی، جس کے سربراہ چیف جسٹس پاکستان ہوں گے، اور اس میں سپریم کورٹ کے 2 سینئر ترین ججز اور 2 ہائیکورٹس کے چیف جسٹس شامل ہوں گے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *