پنجاب: شادی سے قبل تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی، بل کا ابتدائی ڈرافٹ تیار

پنجاب: شادی سے قبل تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی، بل کا ابتدائی ڈرافٹ تیار

پنجاب میں شادیوں سے قبل تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی قرار دینے کے حوالے سے قانون سازی کے لئے بل کا ابتدائی ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے۔

پرائیویٹ ممبر بل کے طور پر پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی کی طرف سے پیش کئے گئے The Punjab Prevention and Control of Thalassemia Bill 2024 کومحکمہ قانون پنجاب کی طرف سے محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر کو بھجوا دیا گیا ہے جو اس پر اپنے کمنٹس دے گا ، اس پر خصوصی کمیٹی میں بحث ہوگی اور پنجاب اسمبلی سے منظوری کے بعد قانون نافذ العمل ہو سکے گا۔ قومی اخبار روزنامہ ’’جنگ‘‘ کو ملنے والے مسودے کے مطابق پنجاب حکومت ایک ایسا موثر سسٹم وضع کرے گی اور ایسا نظام متعارف کروائے گی جس میں شہریوں کو نہ صرف جینیاتی کونسلنگ(Genetic Counseling)بلکہ تھیلیسیمیا کی تشخیص کے لئے سہولتیں میسر کی جائیں گی، حکومت شہریوں کی حوصلہ افزائی کرے گی کہ تھیلیسیمیاکی تشخیص کے لئے اپنا بلڈ ٹیسٹ کروائیں، این جی اوز تھیلیسیمیا کے مریضوں کو خون کی منتقلی میں مدد فراہم کر سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے اچھی خبر

حکومت یقینی بنائے گی کہ تشخیص کے عمل کو آسان بنایا جائے۔ علاج کرنے والے ادارے یا ہیلتھ کئیر فیسیلیٹیز یقینی بنائیں گی کہ تھیلیسیمیا کا شکار بچوں کے تمام خونی رشتوں کی بھی سکریننگ کی گئی ہے۔ مریضوں کے خونی رشتوں کو شادی سے قبل بلڈ سکریننگ کی ہدایات جاری کی جائیں گی تاکہ یہ بیماری آگے نہ پھیل سکے۔

ایسی حاملہ خواتین جن کے بارے میں علم ہو کہ وہ اس بیماری کی کیرئیر ہوسکتی کا بچے کی پیدائش سے قبل اور اور ان کے خاوند جن کے بارے علم ہو کہ وہ تھیلیسیمیا کیرئیر ہوسکتے ہیں کے ان کی کی مرضی سے ٹیسٹ کئے جائیں گے۔ تھیلیسیمیا پر کام کرنے والی تمام این جی اوز اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ ان کی آمدن کا 10فیصد حصہ شخیص پر خرچ کیا جائے گا۔ تمام ہیلتھ کئیر فیسیلیٹیز، اسپتال یا کلینک مریضوں کے عزیزو اقارب کو آگہی فراہم کریں گی کہ آپس میں شادی کے بعد تھیلیسیمیا کا شکار بچے پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ شادی سے قبل سکریننگ اور ٹیسٹ کے لئے جوڑے کو اپنے خون کے اشاریے (blood Indices) دینا ہوں گے اور اگر دونوں کے خون میں microcytosis پائے گئے تو انہیں Hemoglobin Electrophoresis ٹیسٹ بھی کروانا پڑے گا تاکہ یقینی بنایا جاسکے کہ وہ تھیلیسیمیا کیرئیر نہیں۔

زچگی سے قبل کیا جانے والا تھیلیسیمیا ٹیسٹ حاملہ خاتون کی مرضی سے اس اسپتال میں کیا جائیگا جہاں اس کی سہولت میسر ہوگی۔ ٹیسٹ کا رزلٹ صرف اس کو دیا جائیگا جس کا ٹیسٹ کیا گیا ہو۔ ٹیسٹ رزلٹس کو تھیلیسیمیا کا شکار افراد کے ڈیٹا بنک میں ڈالا جائیگا تاکہ ان کی رجسٹریشن ہو سکے۔ ڈرافٹ بل کے مطابق ایسے تمام افراد جو بچوں کو پیدا کرنے کی اہلیت رکھتے ہوں پرتھیلیسیمیا ٹیسٹ کروانا لازم ہوگا ۔ اگر کوئی سرکاری، نیم سرکاری یا پرائیویٹ ادارہ یا ہیلتھ فیسیلٹی کسی کی تھیلیسیمیا سکریننگ کرنے میں کوتاہی برتے گی تو سزا کے طور پر ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ہنڈا سی جی 125 خریدنے کے خواہشمندوں کیلئے اچھی خبر

اگر کوئی میڈیکل پریکٹیشنر یا ہیلتھ کئیر فیسلٹی کسی شخص کی مرضی کے بغیر اس کی تھیلیسیمیا سکریننگ کروائے گی تو یہ (پی پی سی) 1860کے سیکشن 337Eکے تحت قابل سزا جرم ہوگا۔پنجاب حکومت جب چاہے گی اس ایکٹ پر عملدرآمد کے لئے رولز بنا سکے گی۔ پی پی سی کے تحت یہ جرم قابل ضمانت ہوگا جس کا ٹرائل جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں ہوگا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *