امیر جماعت اسلامی کا حکومت سے پیٹرول کی قیمت میں 85 روپے تک کمی کا مطالبہ

امیر جماعت اسلامی کا حکومت سے پیٹرول کی قیمت میں 85 روپے تک کمی کا مطالبہ

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ عوام کو بجلی بلوں میں فوری ریلیف فراہم کیا جائے اور پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں کم از کم 85 روپے کی کمی کی جائے۔

منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں تمام جماعتیں مفادات کے لیے آئین میں ترمیم کرنے اور عدلیہ پر قبضہ کرنے کے لیے یکجا ہو جاتی ہیں جبکہ جماعت اسلامی عوام کے مفادات کی خاطر آواز اٹھاتی ہے۔

مزید پڑھیں: پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا امکان

حافظ نعیم الرحمن نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف عدالت جائے گی اور یہ بھی کہا کہ 27ویں ترمیم کا شوشہ عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے چھوڑا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 13 ہزار سکولوں کی پرائیویٹائزیشن نہیں ہونے دیں گے، حکومت کو عوامی مفادات کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

معاشی مسائل پر بات کرتے ہوئےان کا کہنا تھا کہ حکومت کے دعوے معیشت میں بہتری کے حوالے سے حقائق کے برعکس ہیں کیونکہ ہر سال 16 ہزار نوجوان بے روزگار ہو رہے ہیں اور 40.5 فیصد عوام خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام اشیائے خورونوش خریدنے کی سکت نہیں رکھتے اور بجلی، گیس اور پٹرول کی قیمتیں کم نہیں ہو رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اعدادوشمار کہاں سے آئے ہیں، یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پٹرولیم لیوی کو ختم کیا جائے کیونکہ عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے جو کہ 25 روپے فی لیٹر بنتی ہے، لہذا فی لیٹر قیمت میں 85 روپے کی کمی کی جانی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پانچ آئی پی پیز معاہدوں کے خاتمے سے قومی خزانے کو 441 ارب روپے کا فائدہ ہوا ہےاور مزید 8 معاہدے ختم ہونے جا رہے ہیں جن سے 112 ارب کی بچت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی نااہلی اور ایف بی آر میں کرپشن کے سبب بجلی بلوں میں ہونے والے اضافے کی وجہ سے عوام پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ قوم کیپیسیٹی پیمنٹ کی مد میں دو ہزار ارب روپے ادا کر رہی ہے اور اگر بجلی کی پیداواری لاگت کے مطابق بل بھیجے جائیں تو یہ رقم عوامی ریلیف کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *