پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم میں اختلافات ہیں ،شاہ زیب خانزادہ

پی ٹی آئی کی  قانونی ٹیم میں اختلافات ہیں ،شاہ زیب خانزادہ

موثر احتجاج پر اختلافات کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کی پارلیمانی حکمت عملی میں بھی کنفیوژن نظر آرہی ہے۔ قانونی ٹیم میں بھی اختلافات ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اینکر پرسن شاہزیب خانزادہ نے کہا ہےکہ پارٹی کارکن احتجاجوں میں لیڈر شپ کی غیر موجودگی پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ آئینی ترامیم کے معاملے میں تحریک انصاف پہلے مولانا فضل الر حمٰن کے ساتھ سیاسی عمل کا حصہ بنی۔

مولانا سے کئی ملاقاتیں کیں لیکن پھر ترمیم کے دن یہ کہہ کر الگ ہوگئی کہ حکومت ہمارے اراکین پر دباؤ ڈال رہی ہے۔ جب آئینی ترمیم ہوگئی تو سپیکر نے چیف جسٹس کے انتخاب کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کے لیے نام مانگے، تو پی ٹی آئی نے بیرسٹر گوہر خان، صاحبزادہ حامد رضا اور بیرسٹر علی ظفر کے نام دئیے۔

لیکن کچھ ہی دیر بعد اعلان کیا کہ پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کا حصہ نہیں بنے گی۔ حکومت نے ا ن کو منانے کی کوشش کی لیکن پی ٹی آئی اجلاس میں شریک نہیں ہوئی۔ جے یو آئی کے سینیٹر کی بھی نہیں سنی۔ اب پی ٹی آئی نے جوڈیشل کمیشن کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔

ججز کی تعیناتی اور آئینی بنچز کی تشکیل اب جوڈیشل کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ اس میں حکومت کے دو اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کے دو اراکین بھی ہونگے۔ چھبیسویں ترمیم منظور ہوئی تو وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے اعلان کیا تھا کہ سنیر موسٹ کے علاوہ کسی کو چیف جسٹس بنایا گیا تو وہ احتجاج کرینگے۔

یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن کے 50اراکین 26ویں آئینی ترمیم کیلئے ووٹ دینے کو تیار تھے، عبدالقادر پٹیل

مگر جب پارلیمانی کمیٹی نے یحییٰ آفریدی کے نام پر اتفاق کیا تو وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور تقریب حلف برداری میں شرکت کرنے پہنچ گئے۔ عمران خان نے بھی جیل سے جسٹس یحییٰ آفریدی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *