صوبائی دارالحکومت لاہور میں بڑھتی فضائی آلودگی کے تناظر میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے ماسک پہننے کو لازمی قرار دے دیا۔
انہوں نے سموگ کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے مختلف محکموں کو ماحولیاتی قوانین پر سختی سے عمل درآمد کا حکم دیا۔ سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب ہنگامی پلان کی نگرانی اور عمل درآمد کریں گی۔
انہوں نے بتایا کہ سموگ کی روک تھام کے لیے لاہور میں خراب انجن اور سیاہ دھواں پھیلانے والی 2,500 گاڑیاں بند کر دی گئی ہیں جبکہ 469 فیکٹریاں سیل اور بھٹے مسمار کیے جا چکے ہیں۔
مزید برآں مونجی اور فصلوں کی باقیات جلانے پر 318 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ مریم اورنگزیب نے لاہور میں زہریلے اور سیاہ دھوئیں کی مکمل پابندی یقینی بنانے کی ہدایات بھی دیں۔
انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ماحولیاتی آلودگی کے خلاف جہاد میں بھرپور حصہ لیں اور بھارت سے آنے والی تیز ہواؤں کے اثرات سے بچنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت سے آنے والی ہواؤں کی رفتار کی شدت سے لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس متاثر ہوتا ہے۔ ہر محکمے کو پہلے ہی واضح اہداف ٹائم لائن کے ساتھ دیے گئے ہیںاور عمل درآمد میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
سیاہ دھوئیں والی گاڑیاں اور چمنیاں بند رہیں گی جبکہ مونجی جلانے پر گرفتاری کی جائے گی۔ مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ سموگ کی شدت میں کمی کے لیے لاہور میں ہنگامی ٹریفک پلان جاری کیا جا رہا ہے اور عوامی شکایات پر 24 گھنٹے کارروائی ہو گی۔ شہری 1373 پر سیاہ دھوئیں کی شکایت کر کے اپنی زندگیوں کے تحفظ میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے صوبے کی تاریخ کا پہلا سموگ تدارک کا 10 سالہ پلان دیا ہے، جس پر چھ ماہ میں عمل درآمد شروع ہو چکا ہے اور اس پر سختی سے عمل جاری ہے۔ لاہور دنیا بھر میں آلودگی کے اعتبار سے پہلے نمبر پر ہے۔