فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک کے 45 شہروں میں غیر منقولہ جائیدادوں کی قیمتوں میں 80 فیصد تک اضافہ کردیا ہے۔
جن شہروں میں جائیداد کی قیمتوں پر نظر ثانی کی گئی ہے، ایف بی آر نے وہاں مقام کے لحاظ سے فی مرلہ شرحیں بتائی ہیں، ایف بی آر نے دو سال سے زائد عرصے کے بعد غیر منقولہ جائیدادوں کے لیے نئی قیمتیں جاری کی ہیں۔
ایف بی آر نے جائیداد کی قیمتوں کو حقیقی مارکیٹ ریٹ کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے نمایاں طور پر بڑھایا ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے پراپرٹی ویلیوز کو قانون و انصاف ڈویژن کی منظوری کے بعد جاری کیا گیا۔
ویسے تو حکومت کی جانب سے ہر سال سرکاری جائیداد کے مارکیٹ ریٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے نظر ثانی کی جاتی ہے لیکن 2018 سے 2022 کے دوران نظر ثانی کے باوجود نئی سرکاری قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا تھا لیکن آئی ایم ایف سے حالیہ مزاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا تھا کہ بڑے شہروں میں غیر منقولہ جائیداد کی سرکاری قیمت میں اضافہ کیا جائے تاکہ مارکیٹ ریٹ کا فرق کم ہوسکے اور ٹیکس بھی زیادہ ہو۔
نوٹیفکیشن کے بعد جائیداد کی مقرر ہونے والی نئی سرکاری قیمت کا اطلاق بھی یکم نومبر سے کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جس کے بعد اب خریدو فروخت نئی قیمتوں کے مطابق ہوگی اور سرکاری ٹیکسوں کا نفاذ بھی نئی قیمتوں کے مطابق ہی ہوگا۔
ایف بی آر کی جانب سے پنجاب کے 45 شہروں میں جائیداد کی قیمت میں نظرثانی کی گئی ہے جبکہ کراچی، لاہور، کوئٹہ، سرگودھا اور گوادر میں غیر منقولہ پراپرٹی کےنئے ریٹ جاری کیے ہیں اور اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق نئے ریٹس کا اطلاق آج سے ہوگا۔
ایف بی آر نے تمام نوٹی فکیشنز ویب سائٹ اپ لوڈ کر دیے ہیں جن میں نظر ثانی کی وضاحت کی گئی ہے۔