پشاور: محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا میں معیاری تعلیم کے فروغ اور اس میں بہتری لانے کیلئے نئے تجربے پر کام کرنے کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔
صوبے میں گزشتہ 11 سالوں سے تعلیمی ایمرجنسی نافذ ہے لیکن اس کے باوجود بھی تعلیمی نظام میں بہتری نہ آسکی۔ ذرائع کے مطابق صوبے کے سرکاری سکولوں کے طلبہ کی نہ ذہنی نشونما ہوئی، نہ ہی ان کی دیگر صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
دستاویز کے مطابق خیبرپختونخوا میں تعلیمی نظام میں موجود خامیوں کو ختم کرنے،طلبہ کے ڈراپ آؤٹ شرح پر قابو پانے،طلبہ میں بنیادی سبق کو سیکھنے، سمجھنے اور لکھنے کی صلاحیت کو ابارنے کیلئے نئی پالیسی تیار کرلی گئی ہے۔
پالیسی کا مقصد طلبہ کی بنیادی تعلیم پر توجہ دینا ہے تاکہ بنیاد سے ہی اسے اس قابل بنایا جائے جس کی وجہ سے انہیں آگے جانے میں آسانیاں پیدا ہو۔ پالیسی کی تحت طلبہ کی خامیوں کی شناخت کرکے اس کا بروقت آزالہ کیا جائے گا۔ نئی پالیسی میں طلبہ کی 7 مختلف اہم چیزوں کو دیکھا جائے گا اور اس پر کام کیا جائے گا۔
دستاویز کے مطابق خیبرپختونخوا میں کئی فیصد طلبہ سکولوں سے باہر ہے جو داخل بھی ہے ان کے پڑھنے ،لکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت انہتائی کمزور ہے۔ اس لئے ایف ایل این نامی ایک پالیسی لائی جارہی ہے۔ یعنی فاؤنڈیشنل لیٹریسی اینڈ نومیرسی پالیسی۔پالیسی کے تحت ہر جماعت کے طلبہ کو جدید دور کی ضروریات کے مطابق پڑھایا جائے گا۔
اس پالیسی کے تحت طلبہ کو تعلیم کے حصول کے یکساں مواقع فراہم کی جائے گی۔ طلبہ کے پڑھنے، لکھنے اور سمجھنے جیسی صلاحیتوں پر کام کیا جائے گا۔ دستاویز کے مطابق پالیسی کے تحت دیکھائے جائے گا کہ کس طلبہ کا کس طرف رجحان ہے اور کس مضمون میں ان کی خامی موجود ہے۔
اس پالیسی کے تحت نہ صرف والدین بلکہ معاشرے کے دیگر لوگوں کو بھی تعلیمی نظام میں شامل کیا جائے گا تاکہ بہتر سے بہتر انداز میں معیاری تعلیم کا فروغ ممکن بنایا جاسکے۔پالیسی کو نافذ العمل بنانے کے لیے 12 ممبران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی،جس میں وزیر تعلیم ،سیکرٹری تعلیم،چئیرمین ٹیکس بک بورڈ اور دیگر متعلقہ افسران کو شامل کیا گیا ہے۔
کمیٹی کے ذمے اس پروگرام یا پالیسی میں مزید بہتری لانے،پروگرام کو مسلسل مانیٹر کرنے،پالیسی گائیڈ لائن بنانے اور اساتذہ کی صلاحیتوں کو بڑھانا شامل ہے۔اس پالیسی کے تحت 30 ہزار 682 سکولوں کے 1 لاکھ 9 ہزار 299 اساتذہ کی تربیت پر کام کیا جائے گا۔جس پر 10 کروڑ روپے آئی ٹی سسٹم کی تنصیب ،میٹریل خریدنے ،پلان بنانے اور دیگر امور پر خرچ کی جائے گی۔اسی طرح اساتذہ کی تربیت پر 4 ارب 3 کروڑ 71 لاکھ 96 ہزار روپے خرچ ہونگے۔
ہر دو سال بعد پالیسی کی اسسٹمنٹ پر 6 لاکھ روپے خرچ ہونگے۔یہ فنڈز ڈونر فراہم کریں گا جس میں عالمی بینک،یونیسیف اور دیگر ادارے شامل ہے۔ابتدائی مرحلے میں اس منصوبے کو شروع کرنے کے لیے 10 اضلاع کا شناخت ہوگیا ہے جس میں صوابی،بٹگرام،شانگلہ،کوہستان،کولئی پالس،اپر دیر، تورغر،بنوں اور کرک شامل ہے۔ان دس اضلاع کے 6 ہزار 124 سکولوں کے 21 ہزار 869 اساتذہ پر 93 کروڑ 64 لاکھ 50 ہزار روپے خرچ کی جائے گی
وزیر ابتدائی و ثانوی تعلیم فیصل خان ترکئی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں معیار تعلیم کو فروغ دینے کے لیے ایک نئی سکیم لانے جارہے ہے جس سے طلبہ بنیادی ریاضی کو حل کرنے، انگریزی اور اردو کو کم از کم پڑھنے کے قابل ہو جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سکیم کا افتتاح ہوگیا ہے اور اب معیاری تعلیم کا خواب پورا ہوگا۔ وزیر تعلیم نے یہ بات تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ پانچویں جماعت کے طلبہ دوسری اور تیسری جماعت کی کتاب بھی پڑھنے میں مشکلات کا سامنا کرتا ہے جو افسوسناک ہے۔ ان کے مطابق تعلیمی نظام میں موجود خامیوں کی نشاہدہی این اے ٹی یعنی ( نیشنل اسسمنٹ رپورٹ ) اور اے ایس آر یعنی سالانہ اسٹیٹس آف ایجوکیشن رپورٹ کی گئی۔