3اہم سیاسی شخصیات کا آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

3اہم سیاسی شخصیات کا آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

26ویں آئینی ترمیم کے خلاف اختر مینگل ، مصطفی نواز کھوکھر اور محسن داوڑ سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے لئے پہنچ گئے۔

تفصیلات کے مطابق تینوں اہم سیاسی شخصیات نے 26ویں آئینی ترمیم کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔ ان کے علاوہ ہ فہمیدہ مرزا بھی 26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے والوں میں شامل ہیں ۔

اس حوالے سے محسن داوڑ اور مصطفی نواز کھوکھر نے آئینی ترمیم چیلنج کرنے کی خبر کی تصدیق کر دی۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ میں اور محسن داوڑ ائینی ترمیم چیلنج کرنے سپریم کورٹ آئے ہیں۔

اختر مینگل اور محسن داوڑ نے باہم مشاورت سے آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ۔ محسن داوڑ کا کہنا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دے رہے ہیں، درخواست دائر کرنے کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران محسن داوڑ اور مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کو پورے ملک نے دیکھا کس طرح پاس کیا۔

محسن داوڑ نے کہا کہ پارلیمنٹ میں عوامی رائے کا مذاق اڑایا گیا، آئین ریاست اور عوام کو آپس میں جوڑتی ہے، اس معاہدے کو بے دردی سے برباد کیا گیا، اس پر کوئی بحث ہوئی نا کوئی طریقہ کار پر عمل کیا گیا، خیبرپختونخوا کی سینیٹ میں نمائندگی نہیں تھی، عوام کے ووٹوں پر ڈاکا ڈالا گیا،مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ یہ آئینی ترمیم صرف ایک ووٹ کی اکثریت سے پاس ہوئی۔

اختر مینگل کے ووٹوں پر ڈاکہ نا ڈالا جاتا تو یہ آئینی ترمیم پاس نہیں ہو سکتی تھی، یہ ترامیم عدلیہ کی آزادی کے منافی ہیں،مصطفیٰ نواز کھوکھر کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ ایک صوبے کی نمائندگی کے بغیر کس طرح ترمیم پاس ہو سکتی ہے۔اختر مینگل،مصطفی نواز کھوکھر، محسن داوڑ اور فہمیدہ مرزا نے درخواست دائر کیدرخواست میں 26ویں آئینی ترمیم کالعدم قرار دینے کی استدعاکردی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *