سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی فوری رہائی کا امکان نہیں ہے۔
انہوں نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عمران خان سے متعلق کسی ڈیل کا علم نہیں اور وہ سنی سنائی باتوں پرکسی قسم کا کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ مظاہرے اور جلسے عوام کا حق ہیں اور انہیں اس حق سے نہیں روکا جانا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ بشریٰ بی بی اور عمران خان کی بہنوں کی ضمانت میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے۔
جے یو آئی سربراہ نے 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ تک مذاکرات جاری رہے، جس کے بعد اپوزیشن کو کچھ ریلیف ملا ہے، مگر بظاہر نئی ترامیم کے امکانات فی الحال نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 56 شقوں کا ڈرافٹ انہیں دیا گیا تھا جو مذاکرات کے بعد 22 شقوں پر آ کر ختم ہو گیا، لیکن سیاستدانوں کی کمزوری کی وجہ سے جمہوریت کمزور ہو رہی ہے، کیونکہ وہ مذاکرات کے دوران کبھی ایک بات پر آمادہ ہوتے ہیں اور پھر واپس لے لیتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ایک محفوظ پاکستان کے لیے مضبوط فوج کے حق میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان کا دورہ برطانیہ میں نواز شریف سے ملاقات طے نہیں ہے، اور اگر ملاقات ہو بھی جاتی ہے تو اس میں کوئی مضحکہ خیز بات نہیں۔
آخر میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے اپنی پارٹی کے آنے والے جلسوں کا اعلان کیا، اور کہا کہ نومبر کے آخر میں سکھر اور 8 دسمبر کو پشاور میں جلسے کیے جائیں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان جلسوں کے بعد پی ٹی آئی کا “ملین مارچ” صرف ایک نام رہ جائے گا۔