چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر نے کہاہے کہ ہم نادرا کے دفاتر کو نہیں بڑھا سکتے،نادرا کے دفاتر کو بڑھانے سے شناختی کارڈ کی فیس بڑھانا ہوگی۔
چیئرمین نادرا نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں بتایا کہ نادرا کے دفاتر کی تعداد بڑھانا ممکن نہیں ہے کیونکہ اس سے شناختی کارڈ کی فیس میں اضافہ کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کئی تحصیلیں ہیں جہاں حکومت نے اعلان تو کیا، مگر حلقہ بندیوں کا عمل مکمل نہیں ہو سکا۔
چئیرمین نادرا کے مطابق نادرا کا اپنا فنڈ ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے، نہ ہی شناختی کارڈز کی تجدید کی گئی ہے۔ جب تک کسی کا پرانا شناختی کارڈ فعال ہے، وہ نیا کارڈ نہیں بنواتا۔
نادرا حکام نے مزید کہا کہ زیادہ تر ایسی تحصیلیں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں واقع ہیں جہاں نادرا کے دفاتر نہیں ہیں۔ پنجاب میں مری اور تلہ گنگ جیسے نئے اضلاع بننے کے باوجود ان کی حلقہ بندیاں ابھی تک نادرا کے پاس نہیں پہنچی ہیں۔
ایم این اے آغا رفیع اللہ نے اجلاس میں وزارت داخلہ حکام پر تنقید کی اور کہا کہ بہاری کمیونٹی اب تک اپنی شناخت کے لیے لڑ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کمیونٹی کے افراد کو اسکول جانے کی سہولت تک نہیں مل رہی، اور وہ اپنی شناخت کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔
نبیل گبول اور منیب اشرف چیمہ نے بھی دیگر مسائل پر سوالات کیے، خاص طور پر منیب اشرف چیمہ کے معاملے پر نادرا کی وضاحت طلب کی گئی۔ چئیرمین نادرا نے اس پر کہا کہ آڈٹ پیرا گرافس کا جواب دے دیا گیا ہے۔
آغا رفیع اللہ اس بات پر برہم ہوئے کہ مختلف حکومتوں نے دستاویزات میں تبدیلی کی ہے اور اس سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ اجلاس میں ان کا اظہار خیال تھا کہ بہاریوں کے بچے اسکول نہیں جا پاتے اور ان کی شناخت کے مسائل اب تک حل نہیں ہو پائے ہیں۔
نادرا کے حوالے سے اجلاس میں مختلف اہم مسائل پر گفتگو کی گئی، جن میں دفاتر کی کمی، جعلی شناختی کارڈز، اور بہاری کمیونٹی کے شناختی مسائل شامل ہیں۔ چئیرمین نادرا نے ان مسائل پر بریفنگ دی اور حکومتی اقدامات کی وضاحت کی۔