پشاور: خیبرپختونخوا میں کینسر کے مریضوں کیلئے فری کینسر ٹریٹمنٹ پروگرام ٹریٹمنٹ فارپور کینسرپیشنٹ پروگرام میں من پسند فرم کو فائدہ پہنچانے کیلئےغیرقانونی طور پر بڈنگ شرائط میں ایسے وقت میں تبدیلی کردی گئی تاکہ مقابلے میں دیگر فرمز کو وہی دستاویزات مہیا کرنے کا موقع ہی نہ ملے۔ پچھلے سال جعلی دستاوایزات پر 37 کروڑ روپے کی ادویات کا ٹھیکہ بھی ایسی فرم کو دیا گیا تھا جو پنجاب میں انہی جعلی دستاویزات کی وجہ سے ٹینڈر سے آوٹ ہے۔
موجود دستاوایزات کے مطابق اس پروگرام کے تحت لگ بھگ 1 ارب روپے کی ادویات کیلئے 6 اکتوبر 2024 کو ٹینڈر دیا گیا جس کی اوپننگ 30 اکتوبر کو ہونی تھی لیکن اس میں 15 نومبر تک مزید توسیع کی گئی جبکہ پری بڈ میٹنگ 17 اکتوبر کو ہوئی، جب بھی ٹینڈر شرائط میں کوئی تبدیلی ہوتی ہے تو وہ سارے ٹھیکداروں کے متفقہ فیصلے کے تحت پری بڈنگ میٹنگ میں ہوتی ہے، لیکن پراجیکٹ انتظامیہ نے خاموشی سے 9 نومبر کو بڈنگ شرائط میں تبدیلی کردی تاکہ ایک مخصوص فرم کو فائدہ پہنچایا جائے۔ ٹیکنکل ایولیشن کے کل 70 نمبرز ہوتے ہیں جس میں بائیو اکولینسی کے 10 نمبروں کو 6 اور پبلیکشن ٹرائل کے 9 نمبروں کو بھی کم کرکے 6 کردیا ، پہلی مرتبہ آئی ایس او 9001 سرٹیفکیٹ کے 3، اسی طرح ایک نمبر آئی ایس او 18001 سرٹیفکیٹ اور 2نمبرز آئی ایس او سرٹیفکیٹ 14001 کے کردئیے جبکہ پراڈکٹ فزیکل سامپل کے ایک نمبرکو بڑھا کر دو کردیا گیا، 2009 سے شروع ہونے والے منصوبے کے بڈنگ ڈاکومنٹس میں پہلی مرتبہ تبدیلی کی گئی۔
ذرائع کے مطابق جس فرم کیلئے اب راستہ ہموار کیا جارہاہے اسی ہی فرم کو پچھلے سال 37 کروڑ 50 لاکھ روپے بلڈ کینسر ادویات کا ٹھیکہ دیا گیا تھا اور اسی فرم نے پروڈکشن بھی پچھلے سال ہی شروع کی ہے جبکہ انہوں نے ایف ڈی اے کے جعلی دستاویزات جمع کئے تھے لیکن پچھلے سال کی کمیٹی نے ان کے کاغذات کو منظور کرنے سے جب انکار کیا تو کمیٹی میں تبدیلی کی گئی اور نئی کمیٹی نے انہیں نمبرز دیکر ٹھیکے کا اہل بنایا۔
حکومت کے پاس کینسر کے رجسٹرڈ مریضوں کا ڈیٹا تک نہیں ہے اور نہ ہی اس منصوبے سے مستفید ہونے والے مریضوں کی تفصیلات موجود ہیں۔ کہ اس وقت صوبے میں کس ضلع سے کس قسم کینسر کے مریض ہے۔ رابطہ کرنے پر شعبہ کینسرکی سربراہ ڈاکٹر صدف چراغ نے بتایا کہ پانچ ہزار سے زائد مریض ان کے پاس رجسٹرڈ ہے لیکن کتنی مالیت ادویات کی خریداری ہوگی اس بارے انہیں کچھ بھی نہیں معلوم۔
پراجیکٹ ڈائریکٹر شیرزمان نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ضرورت کے مطابق ادویات کی خریداری ہوتی ہے اوراسی طرح شرائط میں بھی تبدیلی ہرسال ہوتی ہے جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مختلف رولز ہوتے ہیں اگر ایک فرم وہاں کے رولز پر پورا نہیں اترتا تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ خیبرپختونخوا کے رولز پر بھی پورا نہیں اترے گا، ائی ایس او ضروری ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کو شامل کیا گیا۔ ملٹی نیشنل کمپنی کے ساتھ ساتھ لوکل کمپینوں کیلئے بھی راستہ ہموار کررہے ہیں تاکہ ادویات مہیا کرنے میں کوئی مشکلات درپیش نہ ہوں۔