آئینی بینچ نے پہلے ہی روز کئی درخواستیں جرمانے کے ساتھ خارج کردیں

آئینی بینچ نے پہلے ہی روز کئی درخواستیں جرمانے کے ساتھ خارج کردیں

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے 6 رکنی آئینی بینچ نے اپنی پہلی عدالتی کارروائی کے دوران سابق چیف جسٹس، انتخابات 2024 اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) دور کی قانون سازی سے متعلق درخواستیں مسترد کردیں جبکہ کئی درخواست گزاروں پر جرمانے بھی عائد کردیے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق درخواست کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھیں۔

بینچ نے قرار دیا کہ ملک میں ہر جگہ ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی جارہی ہیں، جسٹس نسیم حسن شاہ کو خط میں لکھا گیا تھا کہ اسلام آباد کو صنعتی زون بنایا جا رہا ہے، ماحولیاتی آلودگی صرف اسلام آباد نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ گاڑیوں کا دھواں ماحولیاتی آلودگی کی بڑی وجہ ہے، کیا دھویں کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے؟

پنجاب کی حالت دیکھیں سب کے سامنے ہے، اسلام آباد میں بھی چند روز قبل ایسے ہی حالات تھے۔جسٹس نعیم اختر نے قرار دیا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کے باعث کھیت کھلیان ختم ہو رہے ہیں، کاشت کاروں کو تحفظ فراہم کیاجائے، قدرت نے زرخیز زمین دے رکھی ہے لیکن سب اسے ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

جسٹس محمدعلی مظہر نے استفسار کیا کہ انوائرمنٹ پروٹیکشن اتھارٹی اپنا کردار ادا کیوں نہیں کر رہی؟ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پورے ملک کو ماحولیات کے سنجیدہ مسئلے کا سامنا ہے، پیٹرول میں کچھ ایسا ملایا جاتا ہے جو آلودگی کا سبب بنتا ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ مانسہرہ میں جگہ جگہ پولٹری فارم اور ماربل فیکٹریاں کام کر رہی ہیں، سوات کے خوبصورت مقامات آلودگی کا شکار ہوچکے ہیں۔آئینی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات پر تمام صوبوں سے رپورٹ طلب کرلی۔عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا پر سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

جسٹس مندوخیل نے کہا کہ قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، الیکشن کمیشن غیر ملکی اکاؤنٹس، اثاثوں پر قانون سازی کیسے کر سکتا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست گزار نے درخواست میں کوئی قانونی بات نہیں کی۔

درخواست گزار مشتاق اعوان نے کہا کہ میرا مؤقف ہے کہ غیر ملکی اثاثوں، بینک اکاؤنٹس پر الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے پر قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، کن لوگوں کے غیر ملکی اثاثے یا بینک اکاؤنٹس ہیں، کسی کا نام نہیں لکھا۔

احتجاج پاکستان کے عوام کا آئینی حق ہے اور یہ فائنل راؤنڈ ہوگا، علیمہ خان

جسٹس مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنے کا نہیں کہہ سکتے، جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ معاملے پر قانون سازی کے لیے درخواست گزار اپنے حلقے کے منتخب نمائندہ سے رجوع کرے۔

بینچ نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت میں کی گئی قانون سازی کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار نے کہا کہ گزشتہ رات نوٹس ملا ہے تیاری، کے لیے وقت دیں۔آئینی بینچ نے درخواست غیر سنجیدہ ہونے پر 20 ہزار روپے جرمانے کیساتھ خارج کر دی۔جرمانہ کرنے کی استدعا دونوں کیسز میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن کی جانب سے کی گئی۔

آئینی بینچ نے عام انتخابات 2024 ری شیڈول کرنے کی درخواست خارج کر دی، آئینی بینچ نے درخواست غیر موثر ہونے پر خارج کی۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وکیل نہیں آئے، ان پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ انتخابات ہوچکے ہیں، یہ درخواست غیر موثر ہوچکی ہے، موسم کی خرابی کے باعث انتخابات فروری کے بجائے مارچ میں کرانے کی استدعا کی گئی تھی۔

ڈاکٹر عارف علوی کے بطور صدر مملکت تقرر کے خلاف دائر درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔دوران سماعت عدالتی عملے نے کہا کہ درخواست گزار کو بھیجے گئے نوٹس کی تعمیل نہیں ہوسکی۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ایسی درخواستیں جرمانے کیساتھ خارج ہوں تو ہی حوصلہ شکنی ہوگی۔عدالت نے دوبارہ نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

اپنی کارروائی کے پہلے روز آئینی بینچ نے بے بنیاد مقدمہ بازی پر درخواست گزاروں کو مجموعی طور پر 60 ہزار روپے کے جرمانے کیے، غیر ملکی خواتین، مردوں سے پاکستانیوں کی شادیوں پر پابندی کی درخواست خارج کرتے ہوئے 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔

پی ڈی ایم دور حکومت میں قانون سازی کیخلاف درخواست بھی 20 ہزار روپے جرمانے کیساتھ خارج کی گئی، آئینی بینچ نے غیر ملکی جائیدادوں کیخلاف کیس میں درخواست گزار کو بھی 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ 60 ہزار مقدمات ایسے ہی مقدمات کے سبب زیر التوا ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *