پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت کے درمیان اہم تبدیلی سامنے آئی ہے، کیونکہ بشریٰ بی بی نے 24 نومبر کے احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق احتجاج کو علی امین گنڈاپور اور دیگر رہنما لیڈ کریں گے، کیونکہ بشریٰ بی بی ایک غیر سیاسی شخصیت ہیں۔ اس دوران پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر سیف نے پشاور میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ جعلی حکومت نے اسلام آباد کو سیل کر کے احتجاج کو کامیاب بنانے کی راہ ہموار کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کا ملک بھر سے رابطہ منقطع کر دیا گیا ہے اور یہ عمل حکومت کی فسطائی سوچ کو ظاہر کرتا ہے۔ بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ حکومت کو عوام کے حقوق واپس کرنے چاہئیں اور جمہوری طریقے اپنانے چاہیے ورنہ ان کی ناکامی یقینی ہے۔
بیرسٹر سیف نے موٹروے اور پنجاب کی اہم شاہراہوں کی بندش کو احتجاج کی کامیابی کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہوٹل، تعلیمی ادارے، ہاسٹلز اور لاری اڈے بند کرنا احتجاج کی کامیابی کا مظہر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے فسطائی ہتھکنڈے جاری رکھے تو ان کا خاتمہ ضرور ہوگا۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بھی کہا ہے کہ حکومت سے مذاکرات صرف اسی صورت میں ہوں گے جب بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو رہا کیا جائے گا۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ پارٹی کے قائد جو بھی فیصلہ کریں گے، اس پر مکمل عملدرآمد ہوگا۔ علی امین گنڈاپور نے اعلان کیا کہ وہ اور پی ٹی آئی کے کارکن ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے اور بانی پی ٹی آئی سمیت تمام گرفتار رہنماؤں کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد میں ہی قیام کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کے احتجاج میں بھی تمام مشکلات کے باوجود اسلام آباد پہنچے تھے اور اس بار بھی راستے بند ہونے کے باوجود ہدف حاصل کریں گے۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا احتجاج پرامن ہوگا اور کسی قسم کی بدنظمی یا تشویش کا باعث نہیں بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی اپنے جائز مطالبات کے حق میں آئندہ بھی پرامن انداز میں آواز بلند کرتی رہے گی۔علی امین گنڈاپور نے زور دیا کہ مذاکرات کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کے ہاتھ میں ہے اور وہ جو بھی حکم دیں گے، اس پر فوری عمل کیا جائے گا۔