پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی نے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران مرکزی قیادت کے غائب ہونے پر سوالات اٹھاتے ہوئے شدید تنقید کی۔
اجلاس میں گرفتار اور لاپتہ کارکنان کے لیے ضلعی سطح پر کمیٹیاں اور قانونی ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی پارلیمانی کمیٹی کا طویل اجلاس ہوا، جس میں فیصل امین گنڈا پور، عمر ایوب، اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی سمیت قومی اور صوبائی اسمبلی ارکان کی شرکت کی۔
وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں ہونے والے اجلاس میں اراکین نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔
اجلاس میں اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنوں پر تشدداورموجودہ صورتحال پرتفصلی بحث ہوئی جبکہ ارکان اسمبلی نے اپنی تجاویز کمیٹی کے سامنے پیش کیں۔
اجلاس میں پارلیمانی پارٹی نے پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت پر کڑی تنقید کی، اراکین نے سوال کیا کہ ڈی چوک احتجاج کے دوران مرکزی قیادت کہاں اور کیوں غائب تھی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ڈی چوک سے سب سے آخر میں نکلا تھا، ہماری اولین ترجیح بشری بی بی کو بچانا تھا کیونکہ اگر انہیں کچھ ہوجاتا تو ہمارے لیے شرم کی بات ہوتی۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کا حکم ہوا تو وزارت اعلی کیا اسمبلی رکنیت بھی چھوڑ دوں گا،پارلیمانی کمیٹی نے احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد سے واپس آنا پارٹی کی ناکامی نہیں ہے۔
اجلاس میں گرفتار اور لاپتہ کارکنان کے لیے ضلعی سطح پر کمیٹیاں قائم کرنے اور گرفتار کارکنان کی قانونی معاونت کے لئے قانونی ٹیمیں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں موبائل فون لے جانے پر پابندی تھی۔