سابق وزیراعظم پاکستان اور بانی چیئرمین تحریک انصاف کی مبینہ طور پر اڈیالہ جیل سے کسی اور مقام پر منتقلی اور ان کی صحت و سلامتی کے حوالے سے زیرِ گردش افواہوں کے جائزے کیلئے تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا اور پوری صورتحال کا نہایت باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سیاسی کمیٹی تحریک انصاف کے اجلاس میں جاری کئے گئے اعلامیہ میں کہا گیا ہےکہ سفاک سرکار کے ہاتھوں جیل میں قید سابق وزیراعظم پاکستان اور بانی چیئرمین تحریک انصاف کی صحت و سلامتی نہایت حساس معاملہ ہے۔ آئین، قانون اور انسانیت کو جوتے کی نوک پر رکھنے والے مجرموں کی موجودگی میں اس حوالے سے قوم کے خدشات سنگین تر ہورہے ہیں۔
سیاسی کمیٹی تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ بانی چیئرمین عمران خان تک اہلِ خانہ، وکلاء اور جماعت کے ذمہ داران کی رسائی فی الفور بحال کی جائے، اس باب میں تکنیکی یا انتظامی حیلہ سازیوں کے پیچھے چھپنے کی بجائے مکمل شفافیت اختیار کی جائے اور عوام میں پائے جانے والے خدشات کے ازالے کا فی الفور اہتمام کیا جائے۔
کارکنان سے ہماری التماس ہے کہ بےجا قیاس آرائیوں اور غیر مصدقہ معلومات پر کان دھرنے کے بجائے کلیتاً مصدقہ اطلاعات پر ہی انحصار کریں، سیاسی کمیٹی تحریک انصاف کا یہ بھی کہنا ہے کہ وفاقی و پنجاب حکومتیں اور جیل انتظامیہ بانی چیئرمین عمران خان کی جیل میں صحت و سلامتی کے حوالے سے فوراً قوم کو تفصیل سے آگاہ کریں۔
عمران خان کی جیل میں صحت، سکیورٹی اور دیکھ بھال کے ذمہ داروں کے بارے میں بھی قوم کو مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں، عدالت عمران خان کے بنیادی حقوق، ان کی صحت و سلامتی اور ان کی جیل میں سکیورٹی کو ہر لحاظ سے فول پروف بنائے، دورانِ قید اگر قوم کے مقبول ترین اور ملک کی سب سے بڑی جماعت کے قائد کی صحت و سلامتی سے کسی قسم کا کوئی کھلواڑ کیا گیا تو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب ہی نہیں پورا ریاستی بندوبست اس کا ذمہ دار ہوگا۔
سیاسی کمیٹی اجلاس میں حکومت کے ہاتھوں ناحق شہید ہونے والے کارکنان اور ان کے اہلِ خانہ کی تفصیلات کا مفصل جائزہ لیا گیا ۔ زخمی، گرفتار اور جبراً لاپتہ کئے گئے کارکنان کی تفصیلات اور ان کی طبی و قانونی معاونت کے طریقۂ کار پر سیرحاصل بحث کی گئی ۔
کارکنان اور شہریوں کے خلاف درج سینکڑوں جھوٹے مقدمات، ان کے اخراج کے طریقۂ کار پر غور کے ساتھ پچھلی تاریخوں سے مقدمات درج کرنے کے بدنیتی پر مبنی حکومتی عمل کی شدید مذمت کی گئی۔ گرفتار کارکنان میں سے عدالتوں میں پیش کئے اور نہ کئے جانیوالے کارکنان کی تفصیلات اور اس حوالے سے حکومتی طرزِعمل کا بھی مفصل تجزیہ کیا گیا۔