گولی کیوں چلائی کیساتھ یہ بھی پوچھیں ڈی چوک آخر گئے کیوں؟ ایاز امیر کی کھل کر عمران خان پر تنقید

گولی کیوں چلائی کیساتھ یہ  بھی پوچھیں ڈی چوک  آخر گئے کیوں؟ ایاز امیر کی کھل کر عمران خان  پر تنقید

سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے 24 نومبر کے احتجاج پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور عمران خان پر شدید تنقید کی ہے۔

ایاز امیر کا اپنے ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے آج یہ سوال کرتے ہیں کہ گولی کیوں چلائی، لیکن اصل سوال یہ ہونا چاہیے کہ آپ ڈی چوک کیوں گئے؟ انہوں نے کہا کہ گولی چلانے سے پہلے دو سوالات ہونے چاہیے تھے، پہلا یہ کہ گولی کیوں چلائی گئی؟ اور دوسرا یہ کہ آپ وہاں کیوں گئے، جہاں گولی چل رہی تھی؟ کس چیز نے انہیں مجبور کیا کہ آپ وہاں جائیں؟۔

یہ بھی پڑھین: سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کر دیا

ایاز امیر کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہوا اس میں پی ٹی آئی کا قصور ہے کہ انہوں نے اپنے کارکنوں کو احتجاج کے لیے وہاں بھیجا، جہاں حالات پہلے سے کشیدہ تھے، اور پھر وہاں پھنسنے کے بعد جنازوں پر پہنچ کر تعزیت کرنا کس سیاسی حکمت عملی کا حصہ تھا؟۔

انہوں نے مزید کہا کہ سادہ لوح عوام جو مرشد مرشد کے نعرے لگاتے ہیں، انہیں اس بات کا بھی اندازہ ہونا چاہیے کہ سیاسی جدوجہد میں بغیر سوچے سمجھے اقدامات سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔

ایاز امیر نے اس پر بھی سوال اٹھایا کہ آخر اس پی ٹی آئی کو اس اقدام سے کیا حاصل ہوا؟ عوام کو احتجاج میں شامل کر کے ان کی زندگیاں خطرے میں ڈالنا کیا سیاسی حکمت عملی ہے؟ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ لینن کی تصانیف میں کبھی اس بات کا ذکر نہیں آیا کہ حالات کتنے خراب تھے، بلکہ ان کی کتابوں میں یہ بیان کیا گیا کہ حالات بدلنے کے لئے کیا اقدامات کیے جانے چاہیے۔

ایاز امیر نے کہا کہ آپ مشکل میں ہیں ، ایک سال سے زائد عرصہ ہو گیا ہے آپ جیل میں ہیں ، نومئی کی دھول ختم نہیں ہو رہی ،آپ نے اور کتنا اپنے سپورٹرز کو امتحانات میں ڈالنا ہے یہ ایک غیر مناسب رویہ ہے ۔ پی ٹی آئی کو اپنی سیاست میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔

یہ بھی پڑھیں: مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کیا، پی ٹی آئی سیاسی گفتگو کرنا چاہتی ہے تو کرے ہم تیار ہیں: رانا ثنا اللہ

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کی سیاسی حکمت عملی میں ایک بڑی خامی ہے کیونکہ انہوں نے احتجاجی تحریک کو جلد بازی میں شروع کیا اور اس کا کوئی جامع منصوبہ نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی غیر سنجیدہ اور بغیر حکمت عملی کے اقدامات سے نہ صرف عوام کی زندگیوں کو خطرہ پہنچا بلکہ اس سے پارٹی کی ساکھ پر بھی منفی اثرات پڑے۔

ایاز امیر کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی جماعت کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے کارکنوں کو محفوظ رکھے اور انہیں غیر ضروری خطرات میں نہ ڈالے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *