جسٹس جمال مندو خیل نے جسٹس منصور علی شاہ کے جوڈیشل کمیشن کے بارے خط کا جواب دے دیا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے جسٹس منصور علی شاہ کے خط میں کہا کہ آپ کا 12 دسمبر کو لکھا گیا خط مجھے موصول ہوا ہے، آپ کے علم میں ہے کہ 26 ویں ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن دوبارہ تشکیل دیا گیا ہے۔
رولز بنانے کیلئے قائم کمیٹی ابتدائی ڈرافٹ کی تیاری پر کام کر رہی ہے، ڈرافٹ میں بیشتر نکات وہی ہیں جو تجاویز آپ کی جانب سے دی گئیں، ابتدائی ڈرافٹ خط موصول ہونے سے پہلے آپ کیساتھ شیئر کر چکا ہوں۔
26 ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں بھی آپ نے بات کی، ترمیم پر جواب اس لیے نہیں دوں گا کیوں کہ اس کے خلاف درخواستیں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں،جسٹس جمال نے لکھا کہ کمیشن نے چیف جسٹس کو رولز بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا اختیار دیا، چیف جسٹس نے رولز بنانے کے لیے میری سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی، کمیٹی کے دو اجلاس پہلے ہی ہوچکے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے خط میں کہا کہ عدلیہ کا تعلق براہ راست ملک کے عوام کیساتھ ہے،توقع ہے رولز کا مسودہ کمیشن کے تمام ارکان پڑھ کر اپنی تجاویز بھی دیں گے، جوڈیشل کمیشن رولز کے مسودے میں ترمیم کیساتھ منظور اور مسترد کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔
انہوں نے اپنے خط میں کہا کہ کمیٹی کی کوشش ہے کہ بہتر سے بہتر رولز بنائے جائیں،میری ذاتی رائے ہے کہ عدلیہ کو مکمل آزاد اور غیرجانبدار ہونا چاہیے، عدلیہ میں تعینات ہونے والے ججز ایماندار اور قابل ہونے چاہئیں، کمیٹی کا آئندہ اجلاس 16 دسمبر کو ہوگا جس میں آپ کی تجاویز بھی زیرغور آئیں گی۔