سینئر رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) جاوید لطیف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف اور حکومت نے مذاکرات کے حوالے سے اپنے اپنے اہداف سیٹ کیئے ہوئے ہیں جس کیوجہ سے مذاکرات کا فائدہ کسی کو نہیں ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق سینئر رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) جاوید لطیف نے کہا ہے کہ مذاکرات کے حوالے سے حکومت اور پی ٹی آئی با اختیار بھی نہیں اور مذاکرات کا فائدہ بھی کسی کو نہیں ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی ونگ کو پتہ ہی نہیں کب انکا مذاکرات کا اختیار ختم ہو جائے اور حکومت بھی پریشان ہے کہ ہم 9 مئی کرنے والوں کو کیسے چھوڑ پائیں گے۔
انکا کہنا تھا کہ حکومت کے اختیار میں نہیں کہ 9 مئی کرنے والوں کو کیسے چھوڑا جائے اور ادارے فیصلہ کریں گے کہ 190 ملین کھانے والا کیسے بے گناہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا بانی پی ٹی آئی سے 2014 میں سول نا فرمانی کی تحریک کروائی گئی اور آج پھر کون ان سے یہ ہی کارڈ دوبارہ کھلوا رہا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ فیض حمید تنہا نہیں تھا قمر باجوہ بھی ساتھ تھا ٹرائل ہونا چاہے۔ ن لیگی رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ نواز شریف نے کہا تھا کہ مینڈیٹ نہیں ملا حکومت نہیں بنانی چاہیے، مالیاتی اداروں سے ڈیل کرنے کے لیے ارینجمنٹ کی گئی تھی، مالیاتی اداروں سے ڈیل کرنے کے لیے ارینجمنٹ کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت بنانے سےانکار کردیا تھا اس لیے ارینجمنٹ کی گئی، ملک کی خاطر ن لیگ نے حکومت بنانے کا فیصلہ کیا۔ فیصلہ کیا گیا کہ مالیاتی اداروں سے ڈیل کے لیے سیاسی حکومت ہونی چاہیے۔ ن لیگی رہنما نے کہا کہ نواز شریف نے ووٹ کو عزت دو کے لیے جدوجہد کی تکالیف برداشت کیں، ایک ادارے نے خود احتسابی شروع کی اچھی بات ہے مگر مکمل خود احتسابی ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ دوسرے ادارے بھی خود احتسابی شروع کریں تو نواز شریف کو بولتا دیکھیں گے۔ جاوید لطیف نے کہا کہ 2018 کے بعد ہماری جماعت سے کچھ لوگ سہولت کاری کے لیے ملتے رہے، میں نے کہا تھا یہ سہولت کاری کرنے والے مفاہمت پرست نہیں، مفاہمت پرست کا کہنے پر میری جماعت نے مجھے نوٹس بھی دیا تھا۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ ریاست کو 9 مئی کا انصاف مل گیا ہے تو ٹرائل سوال عدالت میں ہونا چاہیے، 9 مئی کا انصاف ملنے میں کوئی رکاوٹ ہے تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہونا چاہیے، دہشت گردوں کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوسکتا ہے تو 9 مئی کا والوں کا کیوں نہیں۔