ذوالفقار بھٹو کیس ، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ جاری کردیا

ذوالفقار بھٹو کیس ، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ جاری کردیا

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ذوالفقار علی بھٹو کیس میں اضافی نوٹ جاری کردیا،  جس میں انہوں نے کہا کہ اس کیس میں ٹرائل کورٹ اور اپیلٹ عدالت کی جانب سے فیئر ٹرائل تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے قتل کے مقدمے میں صدارتی ریفرنس پر 5 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ جاری کیا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ میں لکھا ہے کہ مجھے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت دیگر ججز کے نوٹس پڑھنے کا اتفاق ہوا، جسٹس منصور کے نوٹ سے ایک حد تک اتفاق کرتا ہوں، ریفرنس میں دی گئی رائے میں کیس کے میرٹس پر کسی حد تک بات کی گئی ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے نوٹ میں مزید کہا ہے کہ آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ صرف ایڈوائزری دائرہ اختیار رکھتی ہے تاہم فیئر ٹرائل کے سوال پر فیصلے کے پیراگراف سے اتفاق کرتا ہوں، اس نتیجہ پرپہنچا ہوں کہ ذوالفقار بھٹو کیس میں ٹرائل کورٹ اور اپیلیٹ عدالت کی جانب سے فیئر ٹرائل کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان سٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان برقرار، ایک لاکھ 16 ہزار پوائنٹس کی حد بحال

انہوں نے کہا ہے کہ یہ ریفرنس شاید ہمارے سامنے نہ آتا مگر کچھ واقعات اس کا موجب بنے، جسٹس نسیم حسن شاہ کے انٹرویو کے کچھ نکات کو ایڈریس کرنا ضروری ہے، اس وقت کی غیر معمولی سیاسی فضا میں دباؤ نے انصاف کے عمل کو متاثر کیا۔

نوٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ سب عدالتی آزادی کے نظریات سے متصادم تھا، آئینی طرز حکمرانی سے انحراف سیاسی مقدمات میں عدالتی کارروائیوں پر غیر ضروری اثر ڈالتا ہے۔

چیف جسٹس نے نوٹ میں مزید لکھا کہ ایسے حالات میں جسٹس دراب پٹیل، جسٹس محمد حلیم اور جسٹس صفدر شاہ نے جرات مندانہ اختلاف کیا، ان ججز کا اختلاف بھلے نتائج کو تبدیل کرنے میں ناکام رہا مگر غیر جانبداری کے پائیدار اصولوں کا ثبوت ہے۔

کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے فیصلے کےخلاف اپریل 2011 میں ریفرنس دائر کیا تھا، صدارتی ریفرنس پر پہلی سماعت 2 جنوری 2012 کو ہوئی تھی جو اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی لارجر بینچ نے کی تھیں۔

تاہم حال ہی میں اس کیس کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کیا گیا اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر سربراہی 12 دسمبر کو 9 رکنی بینچ نے مقدمے کی دوبارہ سماعت کا آغاز کیا تھا۔

‏سابق وزیر اعظم ذوالفقار بھٹو سے متعلق صدارتی ریفرنس 5 سوالات پر مبنی ہے، صدارتی ریفرنس کا پہلا سوال یہ ہے کہ ذوالفقار بھٹو کے قتل کا ٹرائل آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق مطابق تھا؟

یہ بھی پڑھیں: محکمہ موسمیات کی ملک کے بالائی علاقوں میں بارش اور برفباری کی پیشگوئی

دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا ذوالفقار بھٹو کو پھانسی کی سزا دینے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ عدالتی نظیر کے طور پر سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس پر آرٹیکل 189 کے تحت لاگو ہوگا؟ اگر نہیں تو اس فیصلے کے نتائج کیا ہوں گے؟

تیسرا سوال یہ ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت سنانا منصفانہ فیصلہ تھا؟ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت سنانے کا فیصلہ جانبدار نہیں تھا؟

چوتھے سوال میں پوچھا گیا ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سنائی جانے والی سزائے موت قرآنی احکامات کی روشنی میں درست ہے؟

پانچواں سوال یہ ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف دیے گئے ثبوت اور گواہان کے بیانات ان کو سزا سنانے کے لیے کافی تھے؟

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *