سینئر تجزیہ کار مزمل سہروری نے کہا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ حکومت کسی بھی مرحلے پر عمران خان کو رہا کرنے کے دباؤ میں ہے۔
آزاد ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ حکومت کا موقف یہ ہوگا کہ عمران خان کی رہائی کا اختیار عدالت کے پاس ہے، اور اگر عمران خان کو رہائی چاہیے تو وہ عدالت میں جائیں اور وہاں سے درخواست کریں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس عمران خان کی رہائی کا کوئی اختیار نہیں۔ تاہم حکومت بنی گالا یا زمان پارک میں واقع عمران خان کے گھروں کو سب جیل قرار دے کر انہیں وہاں منتقل کر سکتی ہے۔ ایسا کرنے سے ان مقامات پر جیل کے قوانین لاگو ہوں گے، جیسے اس سے پہلے بشریٰ بی بی کو بنی گالا میں جیل میں رکھا گیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ جب بشریٰ بی بی کو بنی گالا میں رکھا گیا تھا، تو انہوں نے خود عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ وہاں نہیں رہنا چاہتی ہیں، کیونکہ بعض حلقوں کا کہنا تھا کہ ملی بھگت سے بشریٰ بی بی کو اس سے ریلیف مل رہا ہے۔
مزمل سہروری نے کہا کہ اگر عمران خان کو بنی گالا میں سب جیل قرار دیا گیا تو حکومت کے لیے ایک سیاسی جیت ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس صورت میں عمران خان کے گھر کو سب جیل قرار دے کر یہ تاثر دیا جائے گا کہ عمران خان نے خود اپنے لیے یہ فیور لیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی طور پر یہ عمران خان کے لیے نقصان دہ ہوگا، کیونکہ اس کے نتیجے میں ان پر مزید مقدمات اور قانونی کارروائیاں شروع ہو سکتی ہیں۔ اگر بنی گالا کو سب جیل قرار دیا گیا تو وہاں ایک عدالت قائم کی جا سکتی ہے جہاں عمران خان کے خلاف مقدمات کی سماعت کی جائے گی، جو سیاسی لحاظ سے ان کے لیے مشکل ثابت ہو سکتی ہے۔