پنجاب میں جائیداد کی خریدو فروخت کے لیے آن لائن بینکنگ کو لازمی قرار دے دیا گیا

پنجاب میں جائیداد کی خریدو فروخت کے لیے آن لائن بینکنگ کو لازمی قرار دے دیا گیا

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے طے کیا ہے کہ پنجاب میں جائیداد کی خرید و فروخت سے متعلق لین دین آن لائن بینکنگ ذرائع سے کیا جائے گا اور اس حوالے سے تمام امور بارے متعلقہ حکام زمہ دار ہونگے۔

تفصیلات کے مطابق ایف بی آرنے پنجاب میں جائیداد اور پراپرٹی کی خریدو فروخت متعلق لین دین آن لائن بینکنگ زرائع سے مشروط کر دی ہے۔حکومت کی جانب سے حالیہ بھاری ٹیکسوں اور جائیداد کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پنجاب میں شہریوں کو پراپرٹی کے لین دین کے حوالے سے ایک نئے چیلنج کا سامنا ہے۔

جائیداد کے خریدو فروخت کے حوالے سے واضح کیا گیا ہے کہ اگر لین دین بینکنگ زرائع سے نہیں ہوتی تو متعلقہ حکام کو زمہ دار ٹہرایا جائیگا۔ بینکنگ زرائع میں جرمانے شامل ہیں جو نان بینکنگ لین دین کے ذریعے کی گئی جائیداد کی خریداری پر لاگو ہوں گے۔

رئیل اسٹیٹ کے ماہر محمد احسن ملک نے اس حوالے سے کہا کہ یہ جرمانہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 75A کے تحت لازمی ہے۔ ضابطے کے مطابق منصفانہ مارکیٹ ویلیو 50 لاکھ روپے سے زیادہ کی جائیدادوں یا دیگر اثاثوں پر 5 فیصد جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ غیر بینکنگ ذرائع سے خریدے جانے پر 10 لاکھ روپے سے زیادہ کی قیمت وصول کی جائے گی۔

رئیل اسٹیٹ کے ماہر احسن ملک نے پنجاب کے بورڈ آف ریونیو کے ایک خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رجسٹرار کوآپریٹو سوسائٹیز، پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل، اور ڈسٹرکٹ رجسٹرار سمیت اہم حکام کو بھیجا گیا تھا۔

انہوں نے نوٹ کیا کہ حال ہی میں پری پی اے سی میٹنگ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ لینڈ ریکارڈ کے سب رجسٹرار اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرز ان جرمانوں کی وصولی نہیں کر رہے تھے، جس کی وجہ سے افسران میں عدم اطمینان پایا جاتا ہے۔

اس خط کے جواب میں، بورڈ آف ریونیو نے تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے ہدایات جاری کی ہیں، تمام متعلقہ فیلڈ فارمیشنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ نان بینکنگ لین دین پر مطلوبہ جرمانے جمع کریں۔ اس حوالے سےجرمانے جمع کرنے میں ناکامی کی صورت میں ٹرانسفر کرنے والے افسران کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *