پاکستان ریلوے کی جانب سے جنوری 2025 سے لاہور اور کراچی کے درمیان گرین لائن ایکسپریس کی طرز پر ایک تیز رفتار ایکسپریس ٹرین شروع کرنے کے منصوبہ کا اعلان کیا گیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق وزارتِ ریلوے کے حکام کا کہنا ہے کہ “اس نئی ٹرین سروس کا بنیادی ہدف مسافروں کو جدید سہولیات اور سفر کا بہتر تجربہ فراہم کرنا ہے۔” اور نئی ٹرین کے آغآز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ متعلقہ محکموں کی ٹیمیں اس جدید ٹرین کے آغاز کی تیاریوں پر کام کر رہی ہیں، اور جنوری 2025 تک شروع ہونے کی امید ہے۔
پاکستان ریلوے مسافروں کی خدمات کو بہتر بنانے اور مقامی طور پر کوچز تیار کرنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی کے استعمال پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، جس سے درآمدات کی ضرورت ختم ہو جائے گی۔ پاکستان ریلوے حکام کے مطابق گرین لائن ایکسپریس، جس کا افتتاح 2015 میں اس وقت کے وزیراعظم نے اسلام آباد کے مارگلہ ریلوے اسٹیشن پر کیا تھا، اس وقت اسلام آباد سے کراچی کنٹونمنٹ اسٹیشن تک سفر کرنے میں تقریباً 20 گھنٹے لگتے ہیں، جس کے اسٹاپ اہم مقامات جیسے کہ راولپنڈی، لاہور، خانیوال، بہاولپور، سکھر/روہڑی، حیدرآباد، اور ڈرگ روڈ شامل ہیں۔
ریلویز حکام کے مطابق نئی شروع کی جانیوالی ٹرین میں بھی گرین لائن ایکسپریس کی طرز پر مختلف کلاسیں پیش کی جائیں گی جن میں AC، AC پارلر، اور اکانومی کلاس کے ساتھ ساتھ ایک جدید ڈائننگ کار جو کہ اعلیٰ معیار کی خدمات فراہم کرتی ہے۔ پاکستان ریلوے حکا م کا کہنا ہے کہ ریلوے نے دستیاب وسائل کیساتھ مالی سال 2023-24 میں 946 ملین روپے کا ریونیو حاصل کیا ہے اور یہ مالی استحکام مالی تنظیم نو کے منصوبوں کے نفاذ کے ذریعے ممکن ہے جس کا مقصد آپریشنل لاگت کو کم کرنا، محصول کی پیداوار کو بہتر بنانا اور مالی نظم و ضبط کو بہتر بنانا ہے۔
پاکستان میں مسافر ٹرینیں اوسطاً 19 بوگیوں کے ساتھ چلائی جا رہی ہیں جس کے نتیجے میں 43.512 ارب روپے (ٹارگٹ سے 7.763 ارب روپے زیادہ) کی آمدنی ہوئی۔ ای ٹکٹنگ ایپ “ریلوے آٹومیٹڈ بکنگ اینڈ ٹریول اسسٹنس” (رابٹا) بھی صارفین کی آسانی اور بہتر سروس ڈیلیوری کے لیے متعارف کرائی گئی ہیں۔ ریلوے لینڈ اینڈ پراپرٹی رولز 2023 کی منظوری کے بعد زمین کی لیز سے 3.246 ارب روپے حاصل ہو چکے ہیں۔
ریلوے حکام نے کہا کہ ریلوے نے اس شعبے کو بحال کرنے، سروس کے معیار کو بہتر بنانے، حفاظتی معیارات کو بڑھانے اور آمدنی میں پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے طویل المدتی اسٹریٹجک منصوبے بنائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ML-1 کی اپ گریڈیشن، جو کہ کراچی اور پشاور کے درمیان ایک ریل لنک ہے، لائن کی گنجائش 34 سے بڑھ کر 100 اور 20 ٹرینیں یومیہ ہو جائے گی۔
پاکستان ریلوے اپنی آمدنی میں اضافے کے لیے اس سال 80 نئی اعلیٰ صلاحیت والی مال بردار ویگنیں اور 32 مسافر اے سی معیاری کوچز بھی شامل کی جائیں گی۔