زاہد گشکوری کے جنرل باجوہ کی ملاقاتوں پر پابندی اور ملک میں انٹرنیٹ بندش سے ہونیوالے نقصان سے متعلق ہوشربا انکشافات

زاہد گشکوری کے جنرل باجوہ کی ملاقاتوں پر پابندی اور ملک میں انٹرنیٹ بندش سے ہونیوالے نقصان سے متعلق ہوشربا انکشافات

سینئر صحافی زاہد گشکوری نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ انٹرنیٹ بندش کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو انٹرنیٹ کی بندش سے 70 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوچکا ہے۔

صحافی زاہد گشکوری نے اپنے وی لاگ میں مصدقہ ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا حالانکہ سابق آرمی چیف کو ریٹائر ہوئے دو سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے اور قانون کے مطابق دو سال کے بعد اب ان پر کوئی پابندی نہیں لاگو ہوتی۔

زاہد گشکوری نے سوال اُٹھا یا کہ کیا جنرل ریٹائرڈ فیض کیخلاف ہونیوالی کورٹ مارشل کارروائی کی وجہ سے سابق آرمی چیف پر پابندی لگائی گئی ہے یا اس کی کوئی اور وجہ ہے۔ یا وہ قانون کی لوازمات کو دیکھتے ہوئے خود لوگوں سے ملنا نہیں چاہ رہے۔ تاہم جنرل باجوہ پاکستان میں ہی موجود ہیں۔ ان کے حوالے سے گزشتہ دنوں یہ بھی خبریں تھیں کہ جنرل فیض کیخلاف کورٹ مارشل کی کارروائی میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے وکلا کی ٹیم نے ان کا بیان ریکارڈ کروانے کی استدعا بھی کی ہے۔ آیا کہ وہ بیان ریکارڈ کروا چکے ہیں یا کروانے والے ہیں، اس کے بارے میں بھی چہ مگوئیاں ہورہی ہیں۔ تاہم جنرل فیض کی ٹیم ہر اس شخص کا بیان ریکارڈ کروانا چاہتی ہے جو ان کے موکل چاہتے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا ہے رواں ماہ میں کسی بھی وقت، بالخصوص وسط میں کیس کا فیصلہ آسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: آج پہلی بار پتہ چلا کہ انٹرنیٹ کی بندش غلط ہوتی ہے ، پی ٹی اے چیئرمین حفیظ الرحمٰن

زاہد گشکوری نے انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستان کو انٹرنیٹ کی بندش سے 70 کروڑ ڈالرز جو کہ لگ بھگ 150 ارب روپے بنتے ہیں، نقصان ہوا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان واحد ملک ہے جو پوری دنیا میں 1861 گھنٹے انٹرنیٹ بندش کے حوالے سے پیچھے ہے۔ ایک اندازہ لگایا گیا ہے کہ 35 کروڑ ڈالر سے زیادہ کا پاکستان کو نقصان اُٹھانا پڑا جو کہ جنوبی ایشیا میں تمام ممالک سے پیچھے پاکستان کو چھوڑ دیا ہے جبکہ 8 کروڑ 30لاکھ صارفین کے ساتھ کیے گئے وعدوں میں بددیانتی، سپیڈ متوازی نہیں تھی اور 40 فیصد سےکم تھی۔

انہوں نے بتایا کہ چئیرپرسن قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی سینیٹر پلوشہ خان نے آج بھی کمیٹی اجلاس میں یہ سوال اُٹھایا۔ جس پر چئیرمین پی ٹی اے نے انہیں بتایا کہ وزارت داخلہ کے ایک میسج پر انٹرنیٹ بند کر دیا جاتا ہے۔ 2023 میں انٹرنیٹ بندش کا دورانہ 229 گھنٹے تھا تاہم 2024 میں 619 گھنٹے ہوگیا۔ جو کہ عالمی سطح سے پانچ درجے اوپر ہے اور نتیجہ یہ ہے کہ پاکستان کے 11کروڑ ڈالر اضافی اخراجات ہوئے۔

تجارتی تنظیموں اور سافٹ وئیرہائوسزایسوسی ایشنز کے کا خیال ہے کہ کم از کم 14لاکھ ڈالرز پاکستان کا ہر گھنٹے نقصان ہورہا ہے۔ 2024 پاکستان کیلئے انٹرنیٹ کے لحاظ سے تباہ کن سال رہا اور اب بتایا جارہا ہے کہ پاکستان اس سال جون تک چائنہ کی فائر وال کی تنصیب مکمل کر لے گا اور انٹرنیٹ پر حکومت کا مزید کنٹرول ہوجائیگا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *