سندھ میں سیلاب کے دوران فنڈز میں مبینہ کرپشن کا انکشاف

سندھ میں سیلاب کے دوران فنڈز میں مبینہ کرپشن کا انکشاف

کراچی: سندھ میں حالیہ سیلاب کے دوران مختص کیے گئے فنڈز میں مبینہ بے ضابطگیاں اور کرپشن کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں سیلاب کے متاثرین کی امداد اور فنڈز کے استعمال میں وسیع پیمانے پر بے قاعدگیاں اور خرد برد کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق44 کروڑ 12 لاکھ روپے سے زائد کے اخراجات کی نشاندہی کی گئی۔ اسی طرح پی ایم ڈی اے کے آڈٹ رپورٹ برائے 2022-23 میں بڑے اعتراضات کیے گئے ہیں ۔ جی ایس ٹی کی چھوٹ کے باوجود سپلائر کو 42 کروڑ 96 لاکھ روپے کی ادائیگی۔ڈپٹی کمشنرز کو جاری 30 کروڑ روپے کے فنڈز کے اخراجات کی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔ مٹیاری کے ڈپٹی کمشنر پر 4 کروڑ 47 لاکھ روپے کے فنڈز کی مبینہ خرد برد کا شبہ۔ کئی اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو 7 کروڑ 71 لاکھ روپے کی نقد رقم فراہم کی گئی، جو کہ قانون کے خلاف تھی۔ رپورٹ میں سیلاب متاثرین کے لیے فراہم کیے جانے والے سامان کی قیمتوں میں تضاد بھی ظاہر ہوا ہے۔

راشن کی فی بیگ قیمت 9 ہزار روپے ظاہر کی گئی، جو دو ماہ بعد 3350 سے 3600 روپے تک آگئی۔ کنٹریکٹ میں راشن کی ترسیل شامل ہونے کے باوجود 3 کروڑ روپے سے زائد کا اضافی ٹھیکہ دیا گیا۔ پی ایم ڈی اے کے گوداموں میں امدادی سامان کے اسٹاکس اور آمد و رفت کا ڈیٹا مرتب نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ، سیلاب متاثرہ علاقوں سے پانی نکالنے والے ٹرکوں اور گاڑیوں کی تعداد میں بھی جھوٹے اعداد و شمار فراہم کیے گئے۔ ایک ہی ٹرک کو ایک وقت میں کئی علاقوں میں پانی نکالتے ہوئے ظاہر کیا گیا۔ گاڑیوں کو فیول بغیر وقت اور کام کی تفصیل کے دیا گیا۔اندرون سندھ میں خراب گاڑیوں کو بھی کام کرتا ہوا ظاہر کیا گیا۔

رپورٹ میں امدادی اشیاء کی ترسیل میں بے ضابطگیوں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ 7 اضلاع میں 28 ہزار 871 متاثرین کو ایک ہی قسم کا سامان بار بار فراہم کیا گیا۔ راشن وصول کرنے والوں کے اندراجات میں ایک ہی سیاہی اور ایک ہی تحریر کی موجودگی کا انکشاف کیا گیا۔ امداد کی مقدار اور وصول کرنے والوں کی تعداد میں بھی مطابقت نہیں پائی گئی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *