علیمہ خان نے وضاحت کی کہ جج صاحب نے ہمیں ساڑھے 10 بجے کا وقت دیا تھا جبکہ وکلا کو 11 بجے کا وقت دیا گیا تھا، لیکن جج صاحب خود وقت سے پہلے ہی عدالت چھوڑ گئے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی کبھار جج ایک یا دو گھنٹے تک انتظار کرتے ہیں، لیکن آج اتنے اہم دن کے باوجود جج صاحب جلدی چلے گئے۔ علیمہ خان نے جج صاحب کی جانب سے کیس موخر کرنے کو ایک بہانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔
جب ان سے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان کسی ڈیل کے حوالے سے سوال کیا گیا تو علیمہ خان نے واضح طور پر کہا کہ ڈیل کے حوالے سے وضاحتیں دیتے دیتے ہم بھی تھک گئے ہیں اور میڈیا بھی اس لفظ کو گھما پھرا کر قوم کو گمراہ کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیل کا مطلب ہے کہ دو فریقوں کے درمیان کسی مسئلے پر مصلحت کے ساتھ بات چیت کی جاتی ہے، لیکن عمران خان نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا اور دوسری طرف سے کوئی مطالبہ نہیں آیا، لہذا بات کیسے آگے بڑھے گی۔