پاکستان کی قومی رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے شہریوں کی شناخت کے لیے ایک جدید اور محفوظ نظام متعارف کرانے کی جانب پیش رفت کی ہے، جس میں آنکھوں کی پتلیوں (آئرس) کی مدد سے بائیو میٹرک تصدیق کی جائے گی۔ یہ نظام نہ صرف شناخت کے عمل کو زیادہ محفوظ بنائے گا بلکہ ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کو بھی تیز کرے گا۔
نادرا کی جانب سے یہ نظام 2025 میں فعال کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ آزمائشی مراحل میں اب تک 60 لاکھ شہریوں کے آئرس ڈیٹا کو محفوظ کر لیا گیا ہے، جس میں مقامی طور پر تیار کردہ آلات کا استعمال کیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آئرس ٹیکنالوجی دنیا کے دیگر ممالک جیسے چین اور متحدہ عرب امارات میں کامیابی سے استعمال ہو رہی ہے اور اسے شناخت کا ایک محفوظ ترین طریقہ تصور کیا جاتا ہے۔ انسانی آنکھ کا قرنیہ دو سال کی عمر کے بعد تبدیل نہیں ہوتا جس سے یہ نظام طویل مدتی پائیداری فراہم کرتا ہے۔
نادرا کے مطابق، ابتدائی مرحلے میں 10 سال اور اس سے زائد عمر کے تمام شہریوں کے آئرس ڈیٹا کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے گا۔ اس کے لیے تمام نادرا مراکز پر مقامی طور پر تیار کردہ آلات فراہم کیے جائیں گے۔
مزید یہ کہ آئرس نظام انگلیوں کے نشانات اور تصاویر جیسے دیگر روایتی طریقوں سے زیادہ محفوظ ہے۔ یہ نظام جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنانے جیسے مسائل کا خاتمہ کرے گا اور قومی سیکیورٹی پروٹوکول کو مضبوط کرے گا۔
آئی ٹی اور سائبر سیکیورٹی ماہرین کے مطابق نادرا کو اس منصوبے کی کامیابی کے لیے آئرس ڈیوائسز کی فراہمی، کارکردگی اور عوامی سہولت کو یقینی بنانا ہوگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ایسے منصوبے مکمل طور پر فعال ہونے میں وقت لیتے ہیں، اس لیے عمل درآمد کے لیے ایک مضبوط حکمت عملی ضروری ہے۔
آئرس نظام کا نفاذ نہ صرف شہریوں کی شناخت کے عمل کو مؤثر بنائے گا بلکہ ڈیجیٹل پاکستان کے خواب کی تکمیل میں بھی ایک اہم کردار ادا کرے گا۔ نادرا کی کوشش ہے کہ اس جدید ٹیکنالوجی کو جلد از جلد ملک بھر میں نافذ کیا جائے تاکہ پاکستان جدید اور محفوظ بائیو میٹرک سسٹم کے حامل ممالک کی فہرست میں شامل ہو سکے۔