توانائی کمیٹی کے اجلاس میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی نجکاری کا معاملہ زیر بحث آیا۔ اجلاس کے دوران سیکریٹری پاور نے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ حکومت نے گزشتہ سال اگست میں کابینہ کے اجلاس میں ڈسکوز کی نجکاری کی منظوری دی تھی۔
تفصیلات کے مطابق سیکریٹری پاورنے وضاحت کی ہے کہ ملک بھر میں موجود 11 تقسیم کار کمپنیوں میں سے 9 کو مرحلہ وار نجکاری کے عمل میں شامل کیا جائے گا جبکہ دو کمپنیاں اس منصوبے کا حصہ نہیں ہوں گی۔ پہلے مرحلے میں آئیسکو، فیسکو، اور گیپکو کی نجکاری پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد دوسرے مرحلے میں لیسکو، میپکو، اور حیزکو ،کو شامل کیا جائے گا، آخر میں تیسر ے مرحلے میں حیسکو، سیپکو، اور پیسکو کی نجکاری کی جائے گی جبکہ ٹیسکو اور قیسکو کو اس منصوبے سے خارج کر دیا گیا ہے۔ سیکریٹری پاور نے مزید بتایا کہ ان دونوں کمپنیوں کے مالی نقصانات زیادہ ہیں جس کے باعث نجی سرمایہ کار ان میں دلچسپی نہیں لے رہے۔
مزید برآں چیئرمین کمیٹی، محسن عزیز نے پی آئی اے کی نجکاری کے ناکام تجربے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ خرچ کیا گیا مگر مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہو سکے۔ سیکریٹری پاور نے واضح کیا کہ حکومت کا بنیادی اصول یہ ہے کہ وہ تقسیم کار کمپنیوں کے کاروبار سے باہر نکلے اور نجی شعبے کو اس شعبے میں شامل کرے تاکہ کارکردگی اور خدمات کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔