پنجاب لوکل گورنمنٹ اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے صوبے کے 32 اضلاع کے لیے زمین کے استعمال اور زوننگ کے منصوبے مکمل کر تے ہوئے زرعی زمین کی تیزی سے رہائشی علاقوں میں تبدیلی کو روکنے کے لیئے رہائشی، تجارتی اور صنعتی استعمال کے لیے مخصوص علاقوں کی نشاندہی مکمل کر لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے صوبے کے 32 اضلاع میں ریائشی، تجارتی اورصنعتی استعمال کے حوالے سے مخصوص علاقے مختص کر لیئے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد زرعی زمین کی تیزی سے رہائشی علاقوں میں تبدیلی کو روکنا ہے۔ پچھلی چند دہائیوں کے دوران، پنجاب نے 225,000 ایکڑ سبزہ اراضی کو 6,000 ہاؤسنگ اسکیموں سے کھو دیا ہے، جن میں سے تقریباً 4,000 مبینہ طور پر میونسپل اور ترقیاتی حکام کے ساتھ مل کر غیر قانونی طور پر تیار کیے گئے تھے۔
اس حوالے سے پنجاب حکومت کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ غیر منصوبہ بند شہری توسیع کی وجہ سے اتنی قیمتی زرعی زمین کے ضائع ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان مسائل کے سبب پنجاب حکومت نے چند سال میں شہری کاری کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ماسٹر پلان تیار کرنا شروع کیا۔
یہ منصوبے اب ماسٹر پلان میں منظور شدہ زمین پر ہاؤسنگ سکیموں یا تجارتی اور صنعتی منصوبوں کو تیار کرنا غیر قانونی بنا دیتے ہیں۔ اہلکار نے وضاحت کی کہ اس بے لگام شہری ترقی نے نہ صرف زرعی پیداوار کو کم کیا ہے بلکہ اس نے سموگ اور آلودگی جیسے ماحولیاتی مسائل میں بھی حصہ ڈالا ہے۔
حکومت نے صورتحال کی نزاکت کو تسلیم کرتے ہوئے، مقامی حکام کے ساتھ قریبی تعاون سے تمام اضلاع کے لیے ماسٹر پلان کی تیاری کو یقینی بنانے کے لیے ایک پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ قائم کیا ہے۔ زوننگ کے نئے ضوابط سے امید کی جاتی ہے کہ وہ اگلے 20 سالوں میں ترقی کی رہنمائی کرتے ہوئے پائیدار ترقی کو یقینی بنائیں گے۔