قوانین میں تبدیلی کے نتیجے میں متعدد افسروں اور فیملی پنشن کے کیسز التواء کا شکار

قوانین میں تبدیلی کے نتیجے میں متعدد افسروں اور فیملی پنشن کے کیسز التواء کا شکار

پنشن قوانین میں حالیہ تبدیلیوں کے باعث اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں 17 تا 22 گریڈ کے متعدد افسروں اور فیملی پنشن کے کیسز مؤخر ہو گئے ہیں۔

یکم جنوری سے نافذ ہونے والے نئے پنشن قوانین کے بارے میں وزارت خزانہ اور اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ویلفیئر آفیسر (پنشن) کے ذریعے وزارت خزانہ کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نئے پنشن قواعد کے نفاذ کے بعد متعدد افسروں کے پنشن کیسز اور پنشن فوائد و بقایا جات فی الحال روکے گئے ہیں۔

مراسلے میں یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ آیا نئے پنشن قوانین کے تحت 2011 میں 15 فیصد، 2015 میں 7.5 فیصد، 2022 میں 15 فیصد، 2023 میں 17.5 فیصد اور 2024 میں 15 فیصد کے اضافے کا فائدہ نئے پنشنرز کو دیا جائے گا یا نہیں؟ مزید یہ کہ آیا ریٹائرمنٹ کے وقت سالانہ انکریمنٹ کا فائدہ ریٹائرڈ افسران کو دیا جائے گا، اور یکم جنوری سے قبل یا بعد میں ریٹائر ہونے والے یا فوت ہونے والے پنشنرز کی فیملی پنشن کی شرائط کیا ہوں گی؟ کیا پنشن کا 75 فیصد یا بیس لائن پنشن کا 75 فیصد دیا جائے گا؟

اس کے علاوہ، اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو کو مراسلے میں یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ وہ نئے پنشن قوانین کے مطابق پنشن بنانے کے لیے نظر ثانی شدہ طریقہ کار تیار کرے۔ اس کے تحت، پنشن کی رقم کی پیمائش 24 ماہ کی اوسط تنخواہ کے مطابق کی جائے گی، اور آخری سیلری سلپ کے ساتھ نظر ثانی شدہ ہی ایس آر 25 بھی جاری کیا جائے گا۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزارت خزانہ اور اے جی پی آر سے درخواست کی ہے کہ وہ مذکورہ وضاحتیں جلد فراہم کریں تاکہ التواء میں پڑے ہوئے پنشن کیسز جلد حل کر کے پنشن جاری کی جا سکے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *