ملک میں معاشی استحکام کے حکومتی دعوئوں کے باوجود گزشتہ سال سے اب تک سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
گزشتہ سال اگست میں فی تولہ سونے کی قیمت 2 لاکھ 57 ہزار روپے تھی اور اس وقت بھی اگر ایک دن سونے کی قیمت 1000 روپے بڑھتی ہے تو اگلے روز 500 یا 800 کم ہوجاتی ہے۔ گولڈ مارکیٹ میں یہ اتار چڑھائو جاری رہا لکن دیکھتے ہی دیکھتے سونے کی قیمتیں 6 ماہ بعد تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں اور آج سونے کی قیمت 2 لاکھ 98 ہزار 7 سو روپے پر پہنچ چکی ہے۔
آل پاکستان گولڈ ایسوسی ایشن کے مطابق سونے کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں اور رواں سال بلند سطح پر برقرار رہنے کا امکان ہے۔ اس کی وجوہات میں دنیا بھر میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ، بڑے ممالک کے سینٹرل بینکس کی جانب سے گولڈ زیادہ سے زیادہ خریدنا تاکہ وہ آئندہ حالات کے پیش نظر اپنی معیشت کو مستحکم رکھ سکیں، شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک پہلو یہ بھی ہے کہ امریکا نے میکسیکو ، کینیڈا اور چین میں امپورٹ پر ٹیکس کی شرح بڑھائی ہے ، اس کا بھی سونے کی قیمتوں پر گہرا اثر پڑ رہا ہے اورآنیوالے دنوں میں سونے کی قیمت 3لاکھ روپے فی تولہ سے تجاوز کرسکتی ہے۔ انہوں نےمزید بتایا کہ اگر عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت تین ہزار ڈالر فی اونس تک پہنچی تو پھر پاکستان میں سونا 3لاکھ 10ہزار روپے فی تولہ تک ہوجائیگا۔