سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے سنجیدہ مذاکرات کیلئے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے انٹرویو میں کہا کہ مذاکرات کے لیے شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری اور یاسمین راشد کو کم از کم ضمانت فراہم کی جانی چاہیے۔ فواد چوہدری نے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے 99 فیصد معاملات طے ہونے کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان کی طرف سے معاملات اب تک حتمی نہیں ہوئے تھے کہ گنڈاپور نے عمران خان کی جیل سے منتقلی کے حوالے سے اپنا ذہن خود ہی بنا لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے مجھے خود بتایا کہ انہیں تو پہلے سے ہی آفرز ہورہی تھیں، اس وقت عمران خان کا ایک ہی مفاد ہے کہ نئے الیکشن ہونے چاہئیں۔ مولانا فضل الرحمٰن اور محمود اچکزئی کی عمران خان سے تلخیاں کم ہیں، اس لیے دونوں کے ذریعے بات چیت ہونی چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی عسکری نہیں، سیاسی جماعت ہے۔میں نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو کہا کہ نیوٹرل اس طرح نہیں ہوا جاتا۔ حکومت کو سیاسی درجہ حرارت کم کرنا ہوگا۔ انہوں نے سمجھ لیا ہے ڈنڈا ہی ہر چیز کا علاج ہے۔ پاکستان کے سیاسی ماحول میں تلخیاں کم کرنے میں کامیابی نہیں ہوئی۔
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سمیت دیگر نے مذاکرات بڑھانے کی کوشش کی۔ حکومتی کمیٹی نے عمران خان سے ملاقات کرانے کی کوشش کی جو نہیں ہوسکی۔