ملک میں رواں سال گندم کی فی من قیمت 3,900 روپے سے کم ہو کر 2,800 روپے تک پہنچ گئی، جس کی وجہ سےگندم کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق گندم کی قیمت میں ہونے والی نمایاں کمی نے کسانوں کے لیے شدید مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر قیمتوں میں استحکام نہ آیا تو وہ آئندہ سیزن میں گندم کی کاشت سے گریز کر سکتے ہیں، جو ملک میں ممکنہ طور پر ایک بڑے غذائی بحران کو جنم دے سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق گندم کی قیمت میں کمی پیداوار پر براہ راست اثر ڈال سکتی ہے، جس سے ملک میں غذائی تحفظ کا مسئلہ مزید پیچیدہ ہو سکتا ہے۔
کسانوں کو اس وقت شدید مالی نقصان کا سامنا ہے کیونکہ گندم کی کاشت کے لیے درکار تمام ضروری اشیاء کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ کھاد، بیج، اسپرے، ڈیزل اور ٹریکٹر کے اخراجات کئی گنا بڑھ چکے ہیں، جس کی وجہ سے کسانوں کو اپنی لاگت پوری کرنے میں دشواری ہو رہی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کئی کسانوں نے اس سال گندم کی کاشت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ گزشتہ برس کم قیمتوں کے باعث انہیں بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ جو اسپرے کی بوتل پہلے 300 روپے میں دستیاب تھی، وہ اب 1,700 روپے میں مل رہی ہے۔ اسی طرح یوریا کھاد، جو دو سال قبل 2,000 روپے فی بوری تھی، اب 5,500 روپے تک پہنچ چکی ہے۔ ڈیزل کی قیمت بھی 300 روپے فی لیٹر تک پہنچ چکی ہے، جس سے کھیتی باڑی کے اخراجات میں غیر معمولی اضافہ ہو چکا ہے۔
سابق صدر کسان بورڈ پنجاب کے مطابق رواں برس کسانوں نے گندم کی کاشت میں نمایاں کمی کی ہے، جس کے باعث گندم کی پیداوار کا ہدف 65 فیصد سے بھی کم رہا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر بہت سے کسان اب روایتی فصلوں کے بجائے جانور پالنے اور سبزیاں اگانے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں کیونکہ چاول، گنا اور چنے جیسی فصلوں پر انہیں مناسب قیمت نہیں مل رہی۔
کسانوں کا مطالبہ ہے کہ گندم کی فی من قیمت کم از کم 3,900 روپے مقرر کی جائے لیکن حکومت نے 2,800 روپے کی قیمت مقرر کی ہے، جس پر کسانوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے پالیسی میں فوری تبدیلی نہ کی تو وہ آئندہ گندم کی کاشت مکمل طور پر بند کر سکتے ہیں، جس سے ملک میں شدید گندم بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
گندم کی قیمتوں میں کمی کے اثرات آٹے کی قیمتوں پر بھی مرتب ہو چکے ہیں، جہاں 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 3,200 روپے سے کم ہو کر 1,700 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ گندم کی قیمت میں 40 فیصد کمی کے نتیجے میں آٹے کی قیمت میں تقریباً 45 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ آٹے کی قیمت میں مزید کمی کا امکان محدود ہے اور حکومت کو زرعی معیشت کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ ماہرین نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کسانوں کی پیداواری لاگت اور منافع کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی مرتب کرے۔ اگر کسانوں کو مناسب معاوضہ نہ دیا گیا تو ملک میں گندم کا بحران شدت اختیار کر سکتا ہے، جس کے نتیجے میں حکومت کو مہنگی گندم درآمد کرنا پڑے گی، جو ملکی معیشت پر مزید بوجھ ڈالے گی۔