قبائلی اضلاع کا خیبر پختونخوا میں انضمام کو 6 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے سینکڑوں آفیسرز اور ملازمین تین سال بعد بھی ضم نہ ہو سکے۔ سال 2021 میں قانون کے تحت سابق فاٹا کے 227 ملازمین کو مستقل کیا گیا جن میں 44آفیسرز بھی شامل تھے۔
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے قبائلی اضلاع کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے بعد سابق فاٹا کے ملازمین کو بھی متعلقہ محکموں میں ایڈجسٹ کیا گیا تھا، مذکورہ محکموں میں سے سابق فاٹا محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے 227 ملازمین بھی شامل تھے جن کو پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ میں ایڈجسٹ کرنا تھا، مذکورہ ملازمین سابقہ فاٹا پی اینڈ ڈی کے15پراجیکٹ کے ملازمین تھے، تاہم حکومت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا کہ ان ملازمین کو پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ میں ضم کیا جائے گا اور اس مقصد کے لئے باقاعدہ طور پر پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ میں سکروٹنی کمیٹی بنائی گئی۔
کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ 227ملازمین میں آفس اسسٹنٹ، جونیئر کلرک، سینئر کلرک، گریڈ17، 18 اور گریڈ 19 کے آفیسرز بھی شامل ہیں کو ایڈجسٹ کیا جائے گا تاہم ان میں سے 44 آفسیرز کو پلاننگ ڈیپارٹمنٹ میں تعینات کرنے اور باقی کو پول میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، کمیٹی نے اپنی رپورٹ محکمہ کو پیش کی جس پر باقاعدہ طور پردو دفعہ سمری اسٹیبلیشمنٹ ڈیپارٹمنٹ کو ارسال کی گئی۔
اسٹیبلیشمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے دونوں ہی بارسمری پر اعتراضات لگا کر واپس محکمہ پی اینڈ ڈی کو ارسال کر دی جس پر ایک بار پھر محکمہ پی اینڈ ڈی کی جانب سے کمیٹی بنائی گئی اور کمیٹی کو ایک مہینے کے اندر اندر متعلقہ اعتراضات پر جوابات تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی تاہم کئی مہینے گزرنے کے باوجود بھی مذکورہ کمیٹی کی جانب سے اب تک رپورٹ تیار نہیں کی گئی ہے جس کے باعث ملازمین کو اب تک پروانشل پلاننگ سروس میں ضم نہیں کیا جا سکا ہے۔
محکمہ پی اینڈ ڈی کی جانب سے ملازمین کو ڈیپارٹمنٹ میں تعینات کیا گیا ہے اور ان کی خدمات بھی حاصل کی جارہی ہیں مگر مذکورہ ملازمین اور آفیسر کو کسی بھی قسم کے مراعات نہیں دیئے جارہے ہیں، آفیسر کو پلاننگ الاونس تک نہیں دیئے جارہے ہیں جبکہ مذکورہ آفیسرز اور ملازمین کی پلاننگ کیڈر میں ایڈجسٹمنٹ نہ ہونے کے باعث ان کی سینارٹی بھی متاثر ہو رہی ہے اور ان کے ترقی کے راستے بھی بند ہو گئے ہیں۔ جبکہ محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی جانب سے مذکورہ ملازمین کو کیڈر میں ضم کرنے میں تاخیرے حربے بھی استعمال کئے جارہے ہیں۔