چین میں شادی نہ کرنے والے کمپنی ملازمین کو برطرف کرنے کی دھمکی

چین میں شادی نہ کرنے والے کمپنی ملازمین کو برطرف کرنے کی دھمکی

چین میں ایک کمپنی نے شادی سے متعلق حکومت کے پروگرام کے اعلان کے بعد اپنے کنوارے اور طلاق یافتہ ملازمین کو شادی نہ کرنے پر نوکری سے نکالنے کی دھمکی دی، تاہم سوشل میڈیا پر شدید تنقید اور چین کے لیبر قوانین کی خلاف ورزی کے الزام پر اسے اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔

چینی میڈیا کے مطابق چین کے شین ڈونگ صوبے میں یہ دلچسپ صورت حال اس وقت سامنے آئی جب چینی کمپنی نے ستمبر 2025 تک شادی نہ کرنے والے کنوارے اور طلاق یافتہ ملازمین کو ملازمت سے برطرف کرنے کی دھمکی دی۔

یہ بھی پڑھیں:کبریٰ خان اور گوہر رشید نے شادی کی انتہائی جذباتی ویڈیو شیئر کردی

چینی کمپنی نے یہ نوٹس28 سال سے 58 سال کی عمر کے درمیان کنوارے اور طلاق یافتہ ملازمین کے لیے جاری کیا تھا، اور انہیں ستمبر 2025 تک شادی کرنے کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

شین ڈونگ صوبے کی اس کمپنی کو اس متنازع پالیسی کو اپنانے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، اور اسے بڑے پیمانے پر شخصی آزادی اور لیبر قانون کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا گیا، جس کی وجہ سے حکومت کی مداخلت کے بعد کمپنی نے پالیسی کو واپس لے لیا۔

شینڈونگ شنٹیئن کیمیکل گروپ کمپنی لمیٹڈ میں 1،200 سے زیادہ ملازمین کام کرتے ہیں، کمپنی نے جنوری میں اچانک ملازمین میں شادی کو فروغ دینے کی پالیسی پیش کی اور مارچ تک شادی نہ کرنے والوں سے کہا گیا کہ اگر وہ شادی نہیں کرتے تو پھر انہیں کمپنی کو خود ہی ملازمت سے استعفیٰ پیش کر دینا ہوگا۔

مزید پڑھیں:ماورا حسین کی امیر گیلانی سے شادی، مزید تصاویر وائرل

پالیسی کے تحت ستمبر تک شادی نہ کرنے والے ملازمین کو برطرف کردیا جائے گا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد چین کی روایتی خوبیوں جیسے محنت، وفاداری اور مذہبی رسومات کو فروغ دے کر اس پالیسی کو معقول بنانا تھا۔ کمپنی نے یہ دلیل بھی دی گئی کہ کنوارا رہنا شادی کی شرح کو بڑھانے کی حکومت کی کوششوں سے ’بے وفائی‘ ہے اور ساتھیوں کی امیدوں کے ساتھ ’غیر منصفانہ‘ طرز عمل بھی ہے۔

چینی کمپنی کی اس پالیسی پر چینی سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا اور صارفین نے اسے شخصی آزادی پر حملہ قرار دیا۔ ان میں سے زیادہ تر کا کہنا تھا کہ چین کا شادی کا قانون کسی شخص کے شادی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرنے کے حق کو تسلیم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مریم نواز کے ملبوسات کی دھوم ، بھتیجے زید حسین کی شادی پر کتنے لاکھ کا جوڑا پہنا؟

قانونی ماہرین نے بھی اس پالیسی کو غیر آئینی قرار دیا، پیکنگ یونیورسٹی لا اسکول کے ایسوسی ایٹ پروفیسر یان تیان نے کہا کہ یہ اقدام چین کے لیبر قوانین کی خلاف ورزی ہے، جو کمپنیوں کو ملازمین کی ازدواجی یا بچے کی پیدائش کے منصوبوں کے بارے میں پوچھ گچھ کرنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔

حکومتی مداخلت اور پالیسی سے دستبرداری

جب عوام کا غصہ شدت اختیار کر گیا تو 13 فروری کو مقامی ہیومن ریسورسز اینڈ سوشل سکیورٹی بیورو نے کمپنی کا معائنہ کیا اور اگلے دن حکام نے کمپنی کو یہ کہتے ہوئے پالیسی منسوخ کرنے کی ہدایت کی کہ اس نے لیبر قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ شنٹیئن کیمیکل گروپ نے کہا کہ اس نے نوٹس منسوخ کر دیا ہے اور کسی بھی ملازم کو ان کی ازدواجی حیثیت کی بنیاد پر برطرف نہیں کیا جائے گا۔

چین میں شادیوں کی شرح میں کمی

چین میں شادی کی شرح میں مسلسل کمی آ رہی ہے،2024 میں چین میں شادیوں کی شرح کم ہو کر 6.1 ملین رہ گئی جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں 20.5 فیصد کم ہے۔ ملک نے 2017 کے بعد پہلی بار شرح پیدائش میں اضافہ ریکارڈ کرنے سے نہیں روکا، جس کی بنیادی وجہ ڈریگن سال میں بچے کو جنم دینے کی ثقافتی خواہشات ہیں۔

شادی کی گرتی ہوئی شرح کا مقابلہ کرنے کے لیے، مقامی سطح پر کچھ حکومتوں نے مراعات کا بھی اعلان کیا ہے، جس میں صوبہ شانسی کے ایک شہر میں ایسے جوڑوں کو 1500 یوآن (200 امریکی ڈالر) کا انعام دیا جاتا ہے جو 35 سال کی عمر سے پہلے شادی کر لیتے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *