امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا نے بیرون ملک ترقیاتی اور امدادی پروگراموں کے بجٹ میں ڈرامائی طور پر بڑی کٹوتی کر دی ہے اور کئی سالہ معاہدوں کے باوجود بیرونی ممالک کے لیے امدادی بجٹ میں 92 فیصد یا 54 ارب ڈالر کی کمی کر دی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو حلف اٹھانے کے بعد ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس میں تمام غیر ملکی امریکی امداد کو 90 دنوں کے لیے منجمد کرنے کا حکم دیا گیا تھا تاکہ اس دوران سینیئر سیاسی قیادت ان پروگرامز پر اخراجات میں کمی کا جائزہ لے جو ان کے ’امریکا فرسٹ‘ ایجنڈے سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔
اس جائزے میں امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کی جانب سے کئی سالوں سے بیرون ملک چلنے والے امدادی پروگرامز اور معاہدوں کو ہدف بنایا گیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ یو ایس ایڈ کے تحت چلنے والے امدادی پروگرامز سے متعلق جائزہ ختم ہو گیا ہے جس کی نگرانی خود وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کی تھی، اس جائزے کے دوران تقریباً 5800 ایسے امدادی پروگرامز کی نشاندہی کی گئی جن میں 54 ارب ڈالر خرچ ہونے تھے۔اس جائزے میں 9100 سے زیادہ غیر ملکی امدادی پروگرامز پر بھی غور کیا گیا جن کی مالیت 15.9 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جن پروگرامز میں کٹوتی نہیں کی گئی ان میں خوراک، ایچ آئی وی اور ملیریا جیسی بیماریوں کے لیے زندگی بچانے والے طبی علاج شامل ہیں، یہ امداد ہیٹی، کیوبا، وینزویلا اور لبنان سمیت دیگر ممالک کی مدد شامل ہے۔