ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری کا معاملہ، حکومت نے رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کی تیاری کرلی

ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری کا معاملہ، حکومت نے رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کی تیاری کرلی

رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام سے اس شعبے میں غیر رجسٹر افراد کے کاروبار  کرنے اور ٹیکس چوری پر مقدمات اور سزائیں دی جا سکیں گی۔

تفصیلات کے مطابق ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی رجسٹریشن نہ کرنے پر 50 ہزار سے 5 لاکھ روپے تک جرمانہ کرنے کی مجا ز ہوگی۔ 3 سال تک قید کی سزا دینے کا اختیار بھی تفویض مل سکتا ہے۔ ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی غلط معلومات پر ایجنٹ کا لائسنس منسوخ کرسکے گی۔ اتھارٹی کو غلط معلومات فراہم کرنے پر 2 سے 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد ہو سکتا ہے۔

ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی غلط پراپرٹی ٹرانسفر کرنے پر 5 سے 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرسکتی ہے۔ اتھارٹی کو مطلوب دستاویز فراہم نہ کرنے پر 50 ہزار سے 2 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد ہوسکے گا ۔ یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے اس شعبے میں ریگولیٹری قائم کرنےکا مطالبہ کر رکھا ہے۔

دوسری جانب رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے فائلرز اور نان فائلرز کیلئے ٹیکس شرح بڑھانے پر غور بھی جاری ہے۔
پیر کو آڈٹ امور پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے آئی ایم ایف کو بریفنگ دی۔ناتھن پورٹر کی قیادت میں پاکستان پہنچنے والے آئی ایم ایف وفد کی سیکرٹری خزانہ سے بھی ملاقات ہوئی۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف وفد آج سے 7ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے لیے پالیسی مذاکرات کا آغاز کرے گا۔ مذاکرات کا آغاز وزیر خزانہ اورنگ زیب سے ملاقات سے ہوگا۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی مذاکرات تقریباً مکمل ہو گئے ہیں۔پالیسی مذاکرات تقریباً دو ہفتے تک جاری رہیں گے۔ مذاکرات کے بعد جائزہ مشن اپنی سفارشات آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کو دے گا۔

ایگزیکٹو بورڈ اس ماہ کے آخر یا اپریل کے اوائل میں 1.1ارب ڈالر کی اگلی قسط جاری کرنے اور بجلی سستی کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں حتمی فیصلہ کرے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *