فرانس نے یورپ کو روس کے خطرات سے نمٹنے کے لیے خطرناک پیش کش کر دی

فرانس نے یورپ کو روس کے خطرات سے نمٹنے کے لیے خطرناک پیش کش کر دی

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے روس کے حملے کے خطرات سے بچنے کے لیے یورپ کو فرانس کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس بات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں کہ آیا فرانس کے جوہری ہتھیار اس کے یورپی اتحادیوں کی حفاظت میں کیسے مدد دے سکتے ہیں؟۔

یہ بھی پڑھیں:براعظم اپنی حفاظت خود کر سکتا ہے، یورپین ممالک کا امریکا کو بڑا پیغام

واضح رہے کہ اس وقت فرانس اور برطانیہ یورپ کی صرف 2 جوہری طاقتیں ہیں، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا کہ ’ہمارا جوہری ہتھیار ہماری حفاظت کرتا ہے‘ یہ مکمل اور خودمختار فرانس ہے۔

ایمانوئل میکرون نے کہا کہ مستقبل کے جرمن چانسلر کی تاریخی کال کے جواب میں میں نے یورپی براعظم میں اپنے اتحادیوں کے تحفظ کے حوالے سے اسٹریٹجک بحث شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جرمنی کے متوقع چانسلر فریڈرک مرز نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا نیٹو جون تک اپنی موجودہ شکل میں رہے گا اور انہوں نے فرانس اور برطانیہ کے ساتھ یورپ کے جوہری تحفظ پر بات چیت کی وکالت کی ہے۔

واضح رہے کہ فرانس کی جوہری ڈیٹرنس حکمت عملی اب تک دفاعی رہی ہے اور اس کا مقصد ملک کے اپنے اہم مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔

مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کے روّیے سے امریکا یورپ میں تنہا، چین کی اہمیت بڑھ جائے گی، عرفان صدیقی

ٹیلی ویژن پر اپنی تقریر میں ایمانوئل میکرون نے یہ بھی کہا کہ فرانس کو دفاع پر زیادہ خرچ کرنا پڑے گا اور وہ یوکرین کی مدد جاری رکھے گا۔ انہوں نے روس اور نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے بین الاقوامی نظام کی خلاف ورزی پر اپنے خدشات کا بھی اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات پر یقین کرنا چاہتے ہیں کہ امریکا ‘ہمارے ساتھ رہے گا’؟ اگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر یورپ کو تیار رہنا چاہیے۔ ایمانوئل میکرون نے کہا کہ روس فرانس اور یورپ کے لیے خطرہ بن چکا ہے اور محض دیکھنا اور کچھ نہ کرنا پاگل پن ہوگا۔

واضح رہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے یوکرین کو دی جانے والی امریکی فوجی امداد روکنے اور اپنے یورپی نیٹو اتحادیوں کے ساتھ واشنگٹن کی وابستگی کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کے بعد یورپی ممالک دفاعی اخراجات بڑھانے اور یوکرین کی حمایت برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

فرانس کے پاس 290 ایٹمی ہتھیارہیں

ایما نوئل میکرون نے یہ بھی کہا کہ انہیں امید ہے کہ وہ ’امریکی صدر کو یورپی درآمدات پر زیادہ محصولات عائد کرنے سے قائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور انہیں روکیں گے‘۔

سرد جنگ کے ابتدائی دنوں میں، سابق صدر چارلس ڈی گال نے اس وقت کی 2 غالب عالمی طاقتوں، سوویت یونین اور امریکا سے مکمل طور پر آزاد ہونے کے لیے ایک جوہری ڈیٹرنٹ تیارکیا تھا۔ فرانسیسی صدر کی ہدایت پر رافیل لڑاکا طیارے اور جوہری آبدوزیں کسی بھی وقت حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کے روّیے سے امریکا یورپ میں تنہا، چین کی اہمیت بڑھ جائے گی، عرفان صدیقی

فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹس کے مطابق امریکا اور روس کے پاس اب دنیا کے جوہری ہتھیاروں کی کل فہرست کا تقریباً 88 فیصد حصہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق فرانس کے پاس 290 جبکہ برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔

ایمانوئل میکرون نے ہفتے کے آخر میں پرتگالی میڈیا کو بتایا کہ وہ فرانس کے جوہری ڈیٹرنس پر ایک مباحثے کا آغاز کر سکتے ہیں، جس پر انتہائی دائیں بازو کی رہنما میرین لی پین نے فوری طور پر تنقید کی تھی۔

دفاع کے حوالے سے یورپی یونین کے اہم سربراہ اجلاس کے موقع پر ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں میکرون نے یہ بھی کہا کہ فرانس دفاع پر زیادہ خرچ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی اخراجات کے لیے ٹیکس میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا لیکن مشکل انتخاب کرنا ہوں گے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانیہ اور جرمنی دونوں دفاعی اخراجات میں بڑے پیمانے پر اضافے کے منصوبوں کا اعلان کر رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے اوول آفس میں ٹرمپ اور صدر ولادیمیر زیلینسکی کے درمیان تلخ ملاقات کے بعد یوکرین کی حمایت بڑھانے اور واشنگٹن اور کیف کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے یورپی سفارتکاری میں تیزی آئی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *