نیشنل واٹر پالیسی 2018 کے تحت پاکستان میں ہنگامی بنیادوں پر پانی کے ذخائر کو بنایا جائے گا۔ نیشنل واٹر پالیسی 2018 کے تحت آبی ذخائر اور پانی کے معاملات کو ہر طرح کی سیاست سے بالاتر رکھا جائے گا۔ مگر افسوس کچھ عناصر اپنے مضموم سیاسی مقاصد یا لاعلمی کی وجہ سے گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت کیے جانے والے مختلف آبی ذخائر کے پروجیکٹس کے بارے میں منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ محفوظ شہید کنال اور اس سے وابستہ اصل حقائق سے بالکل واضح ہے کہ یہ شر پسند عناصر صرف پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے مضموم پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔
محفوظ شہید کنال پر کیے جانیوالے اعتراضات
محفوظ شہیدکنال سے متعلق پہلا اعتراض عائد کیا جاتا ہے کہ اس کینال کی تکمیل میں دریائے سندھ کا پانی استعمال ہوگا اور 6 کینال بنائی جا رہی ہیں اور سندھ متاثر ہوگا۔ دوسرا اعتراض ہے کہ انڈس بیسن اریگیشن سسٹم( IBIS) کی استعداد بڑھائے بغیریہ منصوبہ بنایا جارہا ہے۔ اس منصوبے پر تیسرا اعتراض ہے کہ اس منصوبے کو کونسل آف کامن انٹرسٹ( CCI) میں کیوں نہیں لایا جارہا جبکہ چوتھا اعتراض اورگمراہ کن پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ 0.58 ملین ایکڑ فٹ( MAF) پانی محفوظ شہید کنال کو بنانے کے لیے چاہیے جو کہ سندھ کے حصے سے استعمال ہوگا۔
اصل حقائق کیا ہیں؟
گرین پاکستان انیشیٹو (Green Pakistan Initiative) کے تحت چولستان کے بنجر علاقوں کو قابلِ کاشت بنانے کے لیے محفوظ شہید کینال کی منظوری دی گئی حکومتِ پنجاب نے اس منصوبے کے لیے 1.2 ملین ایکڑ زمین لیز پر دی اور اس کے لیے 225.34 ارب روپے مختص کیے۔ تاہم، جیسے ہی اس منصوبے کا آغاز ہوا، خاص طور پر سندھ سے کچھ عناصر کی جانب سے اس کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر دیا گیا۔
محفوظ شہید کینال کے متعلق پہلا اعتراض یہ ہے کہ اس کی تکمیل میں دریائے سندھ کا پانی استعمال ہوگا جس سے صوبے کو پانی کی قلت کا سامنا ہوگا جبکہ یہ کینال دریائے سندھ سے نہیں بلکہ دریائے ستلج سے پانی لے گی ۔ یہ 176 کلومیٹر طویل نہر سلیمانکی ہیڈورکس سے فورٹ عباس تک تعمیر کی جا رہی ہے، اور اس کا سندھ کے پانی سے کوئی تعلق نہیں۔ اور یہ ایک کنال ہے 6 کینال والی بات من گھڑت دعووں پر مبنی ہے۔یہ مکمل طور پر پنجاب حکومت کا منصوبہ ہے، جسے پنجاب کے Annual Development Program (ADP) کے ذریعے مکمل کیا جا رہا ہے۔ سندھ حکومت کا اس کی مالی اعانت سے کوئی تعلق نہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ کافی عرصے سے پاکستان کے کنال سسٹم کی مرمت نہ ہونے کی وجہ سے کافی جگہوں پر پانی کے بہاؤ میں مشکلات اتی ہیں. کنال سسٹم میں بہتری کے لیے منڈی بہاو الدین سے شروع رسول قادر آباد لنک کنال, قادر آباد بلو کی لنک کنال اور بلوکی سلیمانکی لنک کنال میں اینٹیں لگا کرمعمولی مرمت کی جائے گی تاکہ سلیمانکی ہیڈ ورکس تک پانی کے بہاؤ کو یقینی بنایا جاسکے۔ محفوظ شہیدکنال سلیمانکی ہیڈورکس سے فورٹ عباس تک 176 کلومیٹر مکمل طور پر پنجاب کے پانی اور بجٹ سےتعمیر ہوگی . اس کی استعداد 4120 کیوسک ہو گی۔ اگلے مرحلے میں فورٹ عباس سے مروٹ اور فورٹ عباس سے ڈھنڈوالا تک بالترتیب 120 اور 132 کلومیٹر کینال بنائ جائیں گی جو اسی کنال کا حصہ ہے جسکی استعداد 1300 ۔1500 اور 2700 کیوسک ہو گی۔
اسکے علاوہ اعتراض ہے کہ یہ منصوبہ کونسل آف کامن انٹرسٹ (CCI) میں پیش کیا جانا چاہیے تھا جبکہ دیکھا جائے تو واٹر اپورشنمنٹ اکارڈ 1991( WAA) کے کلاز 8 کے مطابق، صوبے اپنے مختص شدہ پانی کے وسائل کے اندر رہتے ہوئے نہری منصوبے شروع کر سکتے ہیں۔ اس منصوبے کو IRSA (Indus River System Authority) نے 4:1 کی اکثریت سے NOC جاری کر دیا ہے اور منظوری دی ہے، IRSA بذات خود CCI کا قانونی ادارہ ہے اور اس میں تمام صوبوں کی نمائندگی موجود ہے اس لیے اس منصوبے کو CCI میں لے جانے کی ضرورت نہیں۔