پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں بڑی کمی کا امکان، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے عندیہ دیدیا

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں بڑی کمی کا امکان، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے عندیہ دیدیا

آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) نے رواں ہفتے تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کا عندیہ دیتے ہوئے مقامی ریفائنریز کے ساتھ ’ٹیک آر پے‘ معاہدوں پر جبری دستخط کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس شق سے غیر منصفانہ طور پر ان پر مالی بوجھ پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں:ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں سالانہ بنیادوں پر بڑا اضافہ ہو گیا

میڈیا رپورٹس کے مطابق آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان (او ایم اے پی) کے چیئرمین طارق وزیر علی کے اندازوں کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 12 روپے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے فی لیٹر کمی کا امکان ہے۔

’او ایم اے پی‘ نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے تجویز کردہ نئی شق ’ٹیک آر پے‘ کی باضابطہ مخالفت کی ہے، جس کے تحت او ایم سیز کو یا تو مقامی ریفائنریوں سے پیٹرولیم مصنوعات کا مختص کوٹہ اٹھانا ہوگا یا ایسا نہ کرنے پر جرمانے ادا کرنا ہوں گے۔

’اوگرا‘ کے چیئرمین اور ممبران اور پیٹرولیم ڈویژن کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں یہ توقع رکھنا غیر معقول ہے کہ او ایم سیز انوینٹری نقصانات برداشت کریں گی جبکہ ریفائنریز مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ سے محفوظ رہیں گی۔ انہوں نے دلیل دی کہ نئے انتظامات سے مارکیٹ کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا سارا بوجھ او ایم سیز پر منتقل ہوجائے گا، جن میں سے بہت سی کمپنیاں پہلے ہی مالی طور پر بحران کا سامنا کر رہی ہیں۔

مزید پڑھیں:پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا امکان

’اوگرا‘ نے حال ہی میں تمام ’او ایم سیز‘ سے کہا ہے کہ وہ مقامی ریفائنریوں کے ساتھ ’ٹیک آر پے‘ شرائط کے تحت نئے خرید و فروخت کے معاہدوں (ایس پی اے) پر دستخط کریں، جس کا مطلب ہے کہ اگر وہ کسی بھی وجہ سے ریفائنریوں سے اپنی مختص مقدار کو بڑھانے میں ناکام رہتے ہیں تو وہ کم از کم ان مقداروں کی قیمت ادا کریں گے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ’اوگرا‘ نے مقامی ریفائنریز کی جانب سے بار بار شکایات کے بعد نیا میکانزم متعارف کرایا کہ ایندھن کی زیادہ درآمدات سے ملکی پیداوار متاثر ہو رہی ہے جس کی وجہ سے مقامی صلاحیت کے استعمال اور مالی نقصانات ہو رہے ہیں۔ واضح رہے کہ کچھ او ایم سیز اور ریفائنریز نے اوگرا پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ مقامی اسٹاک کی کافی مقدار کی دستیابی کے باوجود پیٹرول اور ڈیزل کی درآمدات کی منظوری دے کر ایک مخصوص ’او ایم سی‘ کو فائدہ پہنچا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق تنقید بڑھنے پر اوگرا نے تجویز پیش کی کہ ریفائنریز اور او ایم سیز کے درمیان ایس پی اے میں ’ٹیک آر پے‘ کی نئی شق متعارف کرائی جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ‘ترجیحی او ایم سی‘ بھی ’او ایم اے پی‘ کا رکن ہے۔

‘ٹیک آر پے’ کی شق کے مجوزہ نفاذ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے طارق وزیرعلی نے کہا کہ اس تجویز سے ’او ایم سیز‘ کے مالی استحکام کو سنگین خطرات لاحق ہیں، انہوں نے کہا کہ’اوگرا‘، منصفانہ ریگولیٹری طریقوں کے نگہبان کی حیثیت سے زمینی حقائق اور او ایم سیز کے غیر یقینی مالی حالات کو مدنظر رکھے بغیر اس طرح کی پابند شق کو نافذ کرنے پر غور کر رہا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں:آل پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز کا ملک بھر میں 4 مارچ کو پیٹرول پمپس بند کرنے کا اعلان

او ایم اے پی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ریفائنریوں کے استحصالی طریقوں کو حل کیے بغیر او ایم سیز پر پہلے سے طے شدہ مقدار کو بڑھانے کی ذمہ داری عائد کرنے سے موجودہ عدم توازن میں مزید اضافہ ہوگا۔

ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا کہ ’مجوزہ میکانزم کے ساتھ ایک مضبوط فریم ورک ہونا چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ریفائنریاں مارکیٹ کی قیمتوں کے رجحانات سے قطع نظر منصفانہ فراہمی کے وعدوں کے یکساں اصولوں پر عمل کریں۔ بصورت دیگر، یہ یکطرفہ انتظام غیر منصفانہ طور پر مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کا سارا بوجھ او ایم سیز پر آ جائے گا۔

دریں اثنا ملک کی تمام 5 ریفائنریوں نے ’ٹیک آر پے‘ شرط کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شق مقامی ریفائننگ صلاحیت کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔ تاہم ریفائنریز نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سپلائی معاہدوں میں کسی بھی تبدیلی پر تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے اتفاق کیا جانا چاہیے اور اوگرا کی نگرانی میں ایک واضح ریگولیٹری میکانزم کے ذریعے نافذ کیا جانا چاہیے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *