وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ نے پاکستانی شہریوں کے امریکا کے سفر پر مکمل پابندی عائد نہیں کی ہے تاہم کچھ سفری پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
پیر کو وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک کا یہ بیان ان اطلاعات کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایک نئی سفری پابندی پر غور کر رہی ہے، جس میں پاکستان اور افغانستان بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ نئی پابندیاں ٹرمپ کے پہلے دور حکومت سے ملتی جلتی ہیں جب کئی مسلم اکثریتی ممالک پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ اگرچہ امریکا نے پاکستان میں دہشتگردی سے متعلق واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے لیکن اس نے پاکستانیوں پر براہ راست سفری پابندی عائد نہیں کی ہے۔
ہفتے کے روز جاری ہونے والی ایک ٹریول ایڈوائزری، جس میں امریکی شہریوں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر ملک کے سفر پر نظر ثانی کریں، میں امریکا کی جانب سے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔ بیورو آف قونصلر افیئرز کی جانب سے جاری امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی لیول تھری ٹریول ایڈوائزری میں متنبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال غیر متوقع ہے
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد چھوڑے گئے ہتھیار اور گولہ بارود اب پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں جس سے سرحد پار دہشتگردی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ عسکریت پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر نہ صرف پاکستان کے لیے خطرہ ہے بلکہ یہ پورے خطے کو غیر مستحکم کر سکتی ہے اور امریکی مفادات کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ اور سینٹ کام سمیت امریکی فوجی کمان نے پاکستان کی انسداد دہشتگردی کی کوششوں کو تسلیم کیا ہے ۔
2021 میں کابل ایئرپورٹ پر امریکی فوجیوں پر حملے کے ملزم داعش کمانڈر محمد شریف اللہ عرف جعفر کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس حوالے سے غیر معمولی رفتار سے کام کرکے اپنے آپ کو منوایا ہے۔
وفاقی وزیر نے ہمسایہ ممالک کی جانب سے پاکستان پر دہشتگردی کی حمایت کا الزام عائد کرنے کے دیرینہ الزامات کو بھی مسترد کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان خود دہشتگردی کا شکار ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ملک برسوں سے دہشتگردی کا شکار ہے اور انتہا پسند انہ حملوں کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔