سویڈن کی لنکوپنگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے شمسی توانائی کے شعبے میں ایک انقلابی پیشرفت حاصل کر لی۔
فینگ گاؤ کی قیادت میں تحقیق کرنے والی ٹیم نے خراب شدہ پروویسکائٹ سولر پینلز کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کا ایک نیا اور مؤثر طریقہ دریافت کرلیا ہے۔ اس طریقہ کار میں پانی پر مبنی ایک خاص محلول استعمال کیا گیا ہے، جو خراب شدہ سولر پینلوں کو نئے سرے سے تیار کرنے میں مدد دیتا ہے۔
سائنسدانوں نے سوڈیم ایسیٹیٹ، سوڈیم آئیوڈائیڈ، اور ہاپوفاسفورویس کو ملا کر ایک محلول تیار کیا۔ اس کے بعد خراب شدہ سولر سیلز کو اس محلول میں ڈال کر 80 ڈگری سینٹی گریڈ پر 20 منٹ تک ابالا گیا۔ یہ عمل سولر سیلز سے پرانے میٹریل کو الگ کرنے میں کامیاب رہا۔ جب اس میٹریل کو دوبارہ استعمال کرتے ہوئے نئے سولر سیلز تیار کیے گئے، تو نئے پینلز نے بالکل نئے پینلز جیسی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
یہ دریافت نہ صرف شمسی توانائی کے شعبے میں لاگت کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی بلکہ یہ ماحول دوست بھی ہے کیونکہ اس سے فضلہ کم ہوگا اور پرانے سولر پینلز کو دوبارہ استعمال کیا جا سکے گا۔