حکومت نے منگل کو دو اہم اجلاسوں کے دوران ایک بار پھر دہری شہریت، کاربن اور پیٹرولیم لیوی سے متعلق دونوں معاملات پر فیصلے مؤخر کر دیے، ان اجلاسوں میں سے ایک کی صدارت وزیر اعظم اور دوسرے کی صدارت نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کر رہے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے دہری شہریت رکھنے والوں کو اسٹیٹ بینک میں گورنر، ڈپٹی گورنرز اور ڈائریکٹرز کے عہدوں پر فائز رہنے کی اجازت دینے کا فیصلہ مسلسل تیسری بار ملتوی کردیا ہے۔
قبل ازیں ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت کاربن لیوی کے حوالے سے ایک اور اجلاس ہوا۔ تاہم میڈیا نے اہم سرکاری عہدیداروں کے حوالے سے خبر دی ہے کہ حکومت ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں ممکنہ کمی کے ایک حصے کو پورا کرنے کے لیے پیٹرولیم لیوی کی موجودہ شرح 60 روپے فی لیٹر میں اضافے پر زور دے رہی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق موجودہ قانون کے تحت ہائی اسپیڈ ڈیزل اور پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر کی جا سکتی ہے۔ 10 روپے فی لیٹر اضافے سے حکومت کو ماہانہ 15 ارب روپے اضافی ملیں گے جو ریونیو شارٹ فال سے نبرد آزما ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی 3 سال کے دوران 10 روپے فی لیٹر کاربن لیوی متعارف کرانے کی تجویز دی ہے جس کا آغاز پہلے سال سے 3 روپے فی لیٹر سے ہوگا۔ یہ لیوی آئی ایم ایف کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی نئی ماحولیاتی لچک دار سہولت کے لیے شرائط کا حصہ ہے، جس پر پاکستان اس وقت مذاکرات کر رہا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت کاربن لیوی اور پیٹرولیم لیوی دونوں پر بیک وقت اضافے پر غور کر رہی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پیر کو وزیر اعظم نے اس معاملے پر ایک اجلاس کی صدارت کی لیکن کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔
رپورٹ کے مطابق بعد ازاں وزیراعظم نے یہ معاملہ اسحاق ڈار کے حوالے کیا جنہوں نے منگل کو ایک اور اجلاس کی قیادت کی جہاں بات چیت بے نتیجہ رہی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق تنازع کا بنیادی نکتہ لیوی سے حاصل ہونے والی رقم کا استعمال تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کی وزارت موسمیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے لیوی سے حاصل ہونے والی آمدنی چاہتی ہے۔ تاہم ایک اور نقطہ نظر یہ بھی زیر غور ہے کہ اس آمدنی کو بجلی کے بلوں پر سیلز ٹیکس کو 18 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کر کے مالی اثرات کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔
مزید برآں یہ خدشات بھی ظاہر کیے گئے ہیں کہ مستقبل میں پاکستان یورپی یونین کے کاربن بارڈر ایڈجسٹمنٹ میکانزم (سی بی اے ایم) سے متاثر ہو سکتا ہے، جو کاربن سے بھرپور درآمدی اشیا پر قیمتوں کے تعین کے اقدامات عائد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ کوئلے پر کاربن لیوی عائد کرنا ایک چیلنج ہے کیونکہ یہ صوبائی دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
دہری شہریت
دوسری جانب میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے دہری شہریت رکھنے والوں کو گورنرز، ڈپٹی گورنرز اور اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا رکن بنانے کی وزارت خزانہ کی تجویز کو تیسری بار روک دیا ہے۔ کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اس معاملے پر علیحدہ بحث کریں گے اور فوری طور پر اس کی منظوری نہیں دیں گے۔
اس سے قبل کابینہ کی ایک کمیٹی نے متفقہ طور پر دہری شہریت رکھنے والوں کو ان عہدوں کا اہل بنانے کی سفارش کی تھی۔ تاہم حال ہی میں وفاقی کابینہ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2024 کی منظوری مؤخر کردی تھی۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ کابینہ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے اسٹیٹ بینک کے اہم عہدوں پر دہری شہریت رکھنے والوں کی تعیناتی پر عائد قانونی پابندی میں نرمی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ موجودہ قوانین کے تحت دوہری شہریت رکھنے والوں کو پارلیمنٹ کا رکن بننے سے روک دیا گیا ہے اور 2022 میں اسٹیٹ بینک کی انتظامیہ اور پالیسی ساز عہدوں پر بھی اسی طرح کی پابندی عائد کی گئی تھی۔
کابینہ کمیٹی نے اسٹیٹ بینک ایکٹ کے سیکشن 13 اے کو حذف کرنے کی تجویز دی تھی جسے گزشتہ ہفتے کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔ سیکشن 13 اے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص گورنر، ڈپٹی گورنر، ڈائریکٹر یا اسٹیٹ بینک کا رکن نہیں بن سکتا اگر وہ پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی یا مقامی حکومت کا رکن ہو یا دہری شہریت رکھتا ہو۔
دہری شہریت پر یہ پابندی ابتدائی طور پر جنوری 2022 میں آئی ایم ایف کے زیر اثر اسٹیٹ بینک ایکٹ میں وسیع ترامیم اور سابق گورنر کی ترجیحات کے بعد عائد کی گئی تھی۔ نئی ترمیم میں اس سیکشن سے دہری شہریت رکھنے کی اصطلاح کو ہٹانے کی تجویز دی گئی ہے، جس سے پابندی کو مؤثر طریقے سے ختم کیا جاسکتا ہے۔
میڈیارپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے سابق ڈپٹی گورنرز میں سے ایک ڈاکٹر عنایت حسین دہری شہریت کے حامل ہیں جنہوں نے 8 نومبر کو اپنی مدت پوری کی۔ ان کے تجربے اور اسٹیٹ بینک میں اہم کردار کے پیش نظر حکومت انہیں نئی 5 سالہ مدت کے لیے برقرار رکھنے میں دلچسپی رکھتی تھی۔