سینسیٹوو پرائس انڈیکس (ایس پی آئی) کے مطابق20 مارچ 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے میں سال بہ سال 1.20 فیصد اور ہفتہ وار 0.35 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے جو مہنگائی کے دباؤ کو کچھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔
ہفتہ وار کمی کی بنیادی وجہ ٹماٹر، پیاز، لہسن، انڈے اور آلو سمیت ضروری اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی ہے۔ تاہم بعض غیرغذائی اشیا جیسے پرنٹڈ لان فیبرک اور مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کے ساتھ ساتھ کیلے کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
انڈیکس رپورٹ کے مطابق 51 اشیا میں سے 22 مستحکم رہیں، 18 میں کمی اور 11 میں اضافہ ہوا، جو ملی جلی مہنگائی کے رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔
ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ان میں ٹماٹر (7.08۔ فیصد)، پیاز (6.07۔ فیصد)، لہسن (5.59۔ فیصد)، انڈے (4.64۔ فیصد)، آلو (2.50۔ فیصد)، دال چنا (1.60۔ فیصد)، لپٹن چائے (1.30۔ فیصد)، چینی (0.87 ۔ فیصد) اور لکڑی (0.60۔ فیصد) شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کچھ اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ان میں پرنٹڈ لان فیبرک (2.90 فیصد)، ایل پی جی (1.53 فیصد)، کیلے (1.45 فیصد)، کپڑا (1.23 فیصد)، روٹی (0.55 فیصد)، سگریٹ (0.27 فیصد)، گائے کا گوشت (0.25 فیصد)، دہی (0.24 فیصد) اور نمک پاؤڈر (0.03 فیصد) مہنگے ہوئے ہیں۔
سالانہ بنیادوں پر ایس پی آئی میں افراط زر میں مجموعی طور پر 1.20 فیصد کمی دیکھی گئی جس میں پیاز (67.67 فیصد)، گندم کا آٹا (35.58 فیصد)، ٹماٹر (29.45 فیصد)، مرچ پاؤڈر (20 فیصد)، بجلی چارجز (18.92 فیصد)، لپٹن چائے (16.98 فیصد)، دال ماش (13.96 فیصد) اور ڈیزل (9.37 فیصد) نمایاں کمی دیکھی گئی۔
اس کے برعکس کئی اشیا کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا جن میں خواتین کے سینڈل (75.09 فیصد)، دال مونگ (26.96 فیصد)، پاؤڈر دودھ (25.75 فیصد)، گائے کا گوشت (21.01 فیصد)، چینی (18.65 فیصد)، چکن (18.23 فیصد) اور ویجیٹیبل گھی (16.13 فیصد) اضافہ مہنگے ہوئے۔
ایس پی آئی کے تازہ ترین اعداد و شمار مہنگائی کے ملے جلے رجحان کی عکاسی کرتے ہیں، جہاں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں کمی دیکھی جا رہی ہے، جبکہ کچھ ضروری گھریلو اور غیر غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔
ریسرچ ہاؤس عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کے مطابق مارچ 2025 میں مجموعی طور پر افراط زر کی شرح سال بہ سال 0.79 فیصد تک گرنے کا امکان ہے جو گزشتہ ماہ کے 1.51 فیصد کے مقابلے میں 59 سال کی کم ترین سطح ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق یہ دسمبر 1965 کے بعد سے سب سے کم افراط زر ہوگی جب یہ 0.58 فیصد تھی۔ ماہانہ بنیادوں پر افراط زر میں 0.98 فیصد اضافے کی توقع ہے۔