وفاقی وزارت داخلہ نے خیبر پختونخوا (کے پی) حکومت سے کہا ہے کہ وہ غیر ملکی شہریوں کے ڈیٹا بیس کو اَپ ڈیٹ کرنے کے حصے کے طور پر صوبے کے اسکولز، کالجز، یونیورسٹیز میں داخل ہونے والے افغان طلبا کا ریکارڈ فراہم کریں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے سیکیورٹی سیل نے صوبائی سیکریٹری داخلہ کو ایک باضابطہ خط ارسال کیا ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ افغان طلبا کی تفصیلات 27 مارچ تک جمع کرائی جائیں۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) ہولڈرز سمیت غیر قانونی غیر ملکیوں خصوصاً افغانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی ڈیڈ لائن قریب آ رہی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے تمام غیر قانونی افغان باشندوں کو 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ وطن واپسی کی مہم شروع ہونے کے بعد سے اب تک 8 لاکھ 76 ہزار سے زیادہ افغان پہلے ہی پاکستان چھوڑ چکے ہیں جبکہ آنے والے دنوں میں مزید ہزاروں افراد کے پاکستان چھوڑنے کا امکان ہے۔
حکومت نے یقین دلایا ہے کہ ملک بدری کو انسانی بنیادوں پر انجام دیا جائے گا۔ تاہم حکام نے متنبہ کیا ہے کہ ڈیڈ لائن کے بعد قیام کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس سے قبل کے پی حکومت نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق وفاقی حکومت کے فیصلے پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
تاہم یہ واضح کیا گیا ہے کہ پناہ گزینوں کو جبری طور پر کے پی سے بے دخل نہیں کیا جائے گا بلکہ انہیں رضاکارانہ طور پر اپنے وطن واپس جانے کا موقع دیا جائے گا۔ اس کے لیے انہیں ضروری سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔ مرکزی حکومت نے ان تمام افغان پناہ گزینوں کو 31 مارچ 2025 کی ڈیڈ لائن دی ہے جو غیر قانونی ہیں یا جن کے پاس رجسٹریشن کا ثبوت ہے کہ وہ پاکستان چھوڑ کر افغانستان واپس چلے جائیں۔