زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں فوڈ سیکیورٹی کیلئےمحفوظ شہیدکنال کی تعمیر وقت کی اہم ضرورت ہے اور آنے والے سالوں میں یہ منصوبے اپنی افادیت کے حوالے سے ناگزیر ہے۔
تفصیلات کے مطابق زرعی ماہرین کا ملک میں محفوظ شہید کینال کی تعمیر کے حوالے سے کہنا ہے کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کےپیش نظرپاکستان میں جامع آبی حکمت عملی ناگزیر ہے ۔ گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت صحرا میں بنجرزمین کو زرخیز بنانے کیلئے محفوظ شہید کینال تعمیر کی جائے گی اور محفوظ شہید کینال جدید آبپاشی نظام کے ذریعے 4120 کیوسک پانی فراہم کرے گی۔
زرعی ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ غذائی اجناس اور خطے سے مطابقت رکھنے والے پھلوں کی کاشت کو فروغ دے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پنجاب حکومت کا منصوبہ ہے جس کے کیلئے 1.2 ملین ایکڑ زمین مہیا کی گئی ہے اورمحفوظ شہیدکینال ایک موسمی کینال ہے جس میں اضافی سیلابی پانی اور پنجاب کے حصے کااضافی پانی استعمال ہوگا۔
زرعی ماہرین کے مطابق محفوظ شہید کینال سلیمانکی ہیڈورکس سے شروع ہو گی جس میں دریائے ستلج کا پانی استعمال ہوگا۔
ماہرین کے مطابق محفوظ شہیدکینال کی تعمیر میں دریائے سندھ کا پانی استعمال نہیں ہوگا اورواٹر اپورشنمنٹ اکارڈ (WAA)1991ء کے مطابق ہرصوبے کیلئے پانی کی تقسیم کا طریقہ کار واضح ہے ۔
ملک کے آبی ماہرین کے مطابق محفوظ شہیدکینال کو پنجاب کے مختص حصے میں سے ہی پانی فراہم کیا جائیگا اور محفوظ شہیدکینال کی تعمیر سے لاکھوں ایکڑ بنجر اراضی سیراب کی جاسکےگی۔ زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی(IRSA) نے اس منصوبے کی منظوری دی ہے اور انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (IRSA) میں تمام صوبوں کی نمائندگی شامل ہے۔
زرعی ماہرین نے واضح کیا کہ اضافی کینال نہ بنائی گئیں تومستقبل قریب میں ہمیں فوڈسیکیورٹی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ زرعی ماہرین کے مطابق محفوظ شہید کنال کی تعمیر سے پسماندہ علاقوں کے باشندوں کی سماجی اور معاشی صورتحال بہتر ہوگی۔
ماہرین کا منصوبے کے حوالے سے کہنا ہے کہ محفوظ شہیدکینال کی تعمیر سے کارپوریٹ فارمنگ اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور ہمیں ملکی معیشت کےلیےانتہائی اہم منصوبوں پرتقسیم کی بجائے قومی مفادکو مقدم رکھناہوگا۔