سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے بانی چیئرمین عمران خان نے توشہ خانہ کیس سمیت اپنے خلاف مقدمات میں بار بار تاخیر کا الزام عائد کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔پی ٹی آئی نے جوائنٹ انوسٹی گیشن (جے آئی ٹی ) کا قیام بھی چیلنج کر دیا۔
عمران خان کی قانونی ٹیم جس میں بیرسٹر سلمان صفدر، قوسین فیصل مفتی اور ارشد تبریز شامل تھے، نے درخواست دائر کی جس میں بار بار التوا پر سوال اٹھایا گیا تھا۔ وکلا نے دلیل دی کہ قانونی جواز کے بغیر سماعت منسوخ نہیں کی جاسکتی اور ملزم کا عدالت میں پیش ہونا ضروری ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ توشہ خانہ کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہونی تھی، اس کیس میں مہنگے زیورات سمیت سرکاری تحائف غیر قانونی طور پر رکھنے اور فروخت کرنے کا الزام ہے تاہم غیر متوقع طور پر اسے اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس منتقل کردیا گیا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت بغیر کسی کارروائی کے 14 اپریل تک ملتوی کردی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل 27 فروری اور 11 مارچ کو ہونے والی سماعتوں میں بھی اسی طرح تاخیر ہوئی تھی۔
نجی ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے ترجمان نیاز اللہ خان نیازی نے کہا کہ عمران خان نے ملک بھر میں اپنے خلاف مقدمات کی سماعتوں میں قانونی تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ 9 مئی 2023 کے مقدمات سے متعلق ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کرنے والا لاہور ہائیکورٹ کا بینچ بھی تحلیل کر دیا گیا۔
نیاز اللہ نیازی نے جیل حکام پر الزام عائد کیا کہ وہ عمران خان تک رسائی میں رکاوٹ ڈال کر اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بینچ کے حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا نے جیل جانے کے لیے 6 افراد کی فہرست پیش کی تھی لیکن حکام نے صرف 4 افراد سلمان اکرم راجا، ظہیر عباس، خود نیازی اور نعیم پنجوتھہ کو اجازت دی جبکہ سینیئر وکلا حامد خان اور عزیر بھنڈاری کو رسائی دینے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم جیل حکام کے خلاف لارجر بنچ کے سامنے توہین عدالت کی درخواست دائر کرے گی۔
جے آئی ٹی کے خلاف درخواست، اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹس جاری کردے
دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کو جاری کیے گئے سمن کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔ جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے سیکرٹری داخلہ، جے آئی ٹی اور آئی جی اسلام آباد پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔
دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پیکا کے تحت غیر قانونی طور پر تشکیل دی گئی جے آئی ٹی آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں بنائی گئی اور اس کی سربراہی میں قانون کی دفعہ 30 کی خلاف ورزی کی گئی۔ 26 جولائی کو جاری ہونے والا جے آئی ٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے۔ تفتیش کی قیادت تفتیشی ایجنسی کے ایک افسر کو کرنی چاہیے، نہ کہ پولیس چیف کو کرنی چاہیے۔