وفاقی حکومت کی جانب سے غیرقانونی مقیم پناہ گزینوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد پناہ گزینوں کے انخلا کی مہم تیز کر دی گئی ہے، ہفتہ کے روز متعدد کارروائیوں میں درجنوں افراد کو گرفتار جبکہ 150 افراد پر مشتمل10 افغان خاندان طورخم بارڈر سے افغانستان واپس چلے گئے ہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی وطن واپسی کے حوالے سے مطلوبہ نتائج کے حصول کے لیے پنجاب حکومت کی ہدایت کے بعد راولپنڈی پولیس حرکت میں آئی اور 50 سے زیادہ افغان شہریوں کو حراست میں لے کر گولڑہ موڑ کے قریب پناہ گزین کیمپ منتقل کردیا۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے یکم اپریل کو وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے صوبے بھر کی پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ اے سی سی ہولڈرز کے خلاف مؤثر مہم چلائی جائے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ضلعی پولیس سربراہ اور ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی گئی ہے کہ اے سی سی ہولڈرز کی حراست سے متعلق پنجاب حکومت کی ہدایات پر عمل درآمد کیا جائے اور اس بارے میں محکمہ داخلہ کو آگاہ کیا جائے۔
ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اسپیشل برانچ سے اے سی سی ہولڈرز کی فہرستیں حاصل کریں۔ مقامی پولیس اے سی سی ہولڈرز کو حراست میں لے کر فوری طور پر ٹرانزٹ ایریا منتقل کرے گی جہاں نادرا سے اور امیگریشن ویریفکیشن اینڈ آڈٹ سسٹم (آئی وی اے ایس) کے ذریعے ان کی تفصیلات کی تصدیق کی جائے گی۔
گولڑہ موڑ ہولڈنگ سینٹر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات
ادھر گولڑہ موڑ ہولڈنگ سینٹر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات، 273 سے زیادہ افراد جہلم کے مراکز میں منتقل کیے گئے ہیں جہاں پولیس کو پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والوں کو حراست میں نہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے، اس کے علاوہ ان کی شناخت اور حیثیت کی تصدیق کے لیے بائیو میٹرک تصدیق اور ڈیٹا بیس کراس چیکنگ کی جائے گی۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ضلعی پولیس کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لیے علاقوں کے لیے مناسب سیکورٹی کو یقینی بنائے گی۔
خیبر پختونخوا میں طورخم سرحد کی طرف اے سی سی ہولڈرز کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ کی طرف سے نقل و حمل کے لاجسٹکس کا انتظام کیا جائے گا۔ محکمہ داخلہ کی منظوری کے بعد اے سی سی ہولڈرز کو لے جانے والی گاڑیوں کو ضلعی پولیس صوابی انٹرچینج تک لے جائے گی جو ضلع اٹک کی حدود میں آتا ہے۔
محکمہ داخلہ نے ہدایت کی ہے کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (ریونیو) اٹک واضح رپورٹ کے مطابق اے سی سی ہولڈرز کی ضلع وار گنتی کریں گے اور افغان شہریوں کو صوابی انٹرچینج پر کے پی پولیس کے حوالے کیا جائے گا۔ ضلع سے 2 پولیس اہلکار طورخم بارڈر تک قافلے کے ساتھ جائیں گے جبکہ قافلے کی نقل و حرکت سے قبل گاڑیوں کی تفصیلات، ڈرائیوروں کے نام، ضلعی انتظامیہ کے افسران اور پولیس اہلکاروں کو محکمہ داخلہ کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
محکمہ داخلہ سے ایک فوکل پرسن (ایڈیشنل سیکرٹری) بھی مقرر کیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے ڈی جی ایف آئی اے، ڈویژنل اور ضلعی پولیس سربراہان، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ اور ڈی جی نادرا کو بھی ہدایات سے آگاہ کیا گیا تھا۔
دوسری جانب سٹی پولیس آفیسر راولپنڈی نے غیر قانونی افغان شہریوں کی حراست کے حوالے سے ایس ایچ اوز کی ‘مایوس کن’ کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ ہر 4 گھنٹے بعد پیش رفت کے بارے میں رپورٹ کریں۔ سی پی او نے ایس ایچ اوز کو ہدایت کی کہ وہ ہفتہ کے روز ان کے سامنے پیش ہوں اور وضاحت کریں کہ ان کی کارکردگی تسلی بخش کیوں نہیں تھی۔
سی پی او نے حراست میں لیے جانے والے افغان شہریوں کو اے سی سی کارڈ ہولڈرز، ویزا اوور سٹی اور ان کے پاس قیام کا کوئی قانونی ثبوت نہ رکھنے والے افراد کی درجہ بندی کی۔ حالانکہ، پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والوں کو حراست میں نہ لے۔
حکومت نے باضابطہ طور پر اے سی سی ہولڈرز کو رضاکارانہ طور پر پاکستان چھوڑنے کے لئے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی۔ تاہم راولپنڈی اور اسلام آباد میں مقیم افغان شہریوں کو بغیر دستاویزات کے حراست میں لینے کا عمل جاری ہے۔
طورخم کے راستے مزید خاندان افغانستان روانہ
ادھر افغان مہاجرین کی رضاکارانہ وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے اور 2 اپریل سے اب تک 193 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز سمیت مجموعی طور پر 511 افغان شہری افغانستان روانہ ہو چکے ہیں۔
خیبر پختونخوا کی مقامی انتظامیہ نے بتایا کہ اے سی سی کے 153 ہولڈرز بدھ کو افغانستان روانہ ہوئے تھے جبکہ جمعرات کی رات مزید 40 روانہ ہوئے، انہوں نے مزید کہا کہ غیر قانونی افغان مہاجرین کو بھی دیگر صوبوں سے کے پی منتقل کیا گیا تھا تاکہ انہیں نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) میں رجسٹریشن کے بعد افغانستان ڈی پورٹ کیا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ 184 افغان شہریوں کو سرگودھا سے کے پی منتقل کیا گیا جبکہ 134 کو گجرات سے کے پی منتقل کیا گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اے سی سی ہولڈرز کی رضاکارانہ وطن واپسی جاری ہے اور اب تک 193 سے زیادہ افراد افغانستان روانہ ہوچکے ہیں۔
152 افراد پر مشتمل 10 خاندانوں کی وطن واپسی
ادھر آزاد ڈیجیٹل کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ کے روز طورخم بارڈر کے راستے 152 افراد پرمشتمل 10 افغان خاندان افغانستان واپس چلے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان افغان خاندانوں میں 32 مرد، 37 خواتین، 39 بچے اور 44 بچیاں شامل ہیں۔ یہ تمام افراد پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں رہائش پذیر تھے۔
امیگریشن حکام کے مطابق حکومتی پالیسی کے تحت غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی مرحلہ وار واپسی کا عمل جاری ہے، تاکہ ملکی سیکیورٹی اور انتظامی ڈھانچے پر پڑنے والے اضافی دباؤ کو کم کیا جا سکے۔ مزید افغان خاندانوں کی واپسی آئندہ دنوں میں متوقع ہے۔
اسلام آباد میں پناہ گزینوں کے خلاف کارروائی
گزشتہ روز اسلام آباد سے 50 سے زیادہ جبکہ کراچی سے ڈیڑھ سو زیادہ افراد کو تحویل میں لے کر کیمپ منتقل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پولیس ٹیمیں مختلف علاقوں میں آپریشن کررہی ہیں، افغان سیٹیزن کارڈ کے حامل افراد کو افغانستان بھجوایا جائے گا۔
پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے حکومت کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس نے ہفتہ کے روز اسلام آباد کے سیکٹر ایف 12 میں واقع کچی آبادی میں مقیم افغان باشندوں کے خلاف آپریشن کیا گیا۔ اس دوران درجنوں افغانیوں کو حراست میں لے کر انہیں حاجی کیمپ منتقل کر دیا گیا۔